پشاور (پ ر) عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تجارتی راستوں کی طویل بندش سے سب سے بڑا نقصان دونوں جانب آباد پختونوں کو ہو رہا ہے، جس سے نہ صرف مقامی تجارت متاثر ہوئی ہے بلکہ پورے خطے کی معاشی صورتحال پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

باچا خان مرکز پشاور میں افغانستان سے متصل مختلف اضلاع کے تاجران، چیمبر آف کامرس، کسٹم، کلیئرنس اور ٹرانسپورٹ کے نمائندوں کے مشترکہ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہونے کے باوجود واہگہ بارڈر آج بھی تجارت کے لیے کھلا ہے، لیکن افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے مسلسل بند رکھنا ناانصافی اور معاشی نقصان کا سبب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ دنیا میں پڑوسی ممالک ایک دوسرے کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کرتے ہیں، مگر بدقسمتی سے یہاں الٹی پالیسیوں نے عام لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ بارڈر کی بندش سے حکمران طبقہ نہیں بلکہ سرحدی علاقوں میں بسنے والے عام لوگ اور مقامی تاجر سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ سی پیک عالمی طاقتوں کے متضاد مفادات کے باعث رکا ہوا ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے باگرام ایئر بیس سے متعلق بحث نے خطے میں ایک بار پھر غیر یقینی بڑھا دی ہے، جس کا بوجھ بھی پختون علاقوں پر پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "سوال یہ ہے کہ پختونوں کے معاشی مسائل اور حقوق کی آواز آخر کون اٹھا رہا ہے؟ اقتدار میں بیٹھے لوگ ان مسائل سے مکمل طور پر لاتعلق ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ اے این پی نے سینیٹ میں بھی افغانستان کے ساتھ تجارت کے حق میں آواز اٹھائی اور تورخم بارڈر کی بندش کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ "تجارت کو سیاست، دشمنی اور سکیورٹی بیانیے سے الگ ہونا چاہیے۔ اگر بھارت کے ساتھ تجارت کے باوجود دہشتگردی نہیں بڑھتی تو افغانستان کے ساتھ تجارت کو دہشتگردی سے جوڑنا کھلا تضاد ہے۔”

صوبائی صدر نے ایک بار پھر زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور ایک دوسرے کی خودمختاری کا مکمل احترام کریں۔ انہوں نے کہا کہ "امن کی سب سے بڑی ضمانت تجارت ہے، اسی لیے اے این پی پشتونوں کے حقوق اور معاشی بحالی سے متعلق ہر مطالبے کی حمایت کرتی ہے۔”

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر ازسرنو غور کرنا ہوگا اور افغانستان سمیت تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دیرپا اور خوشگوار تعلقات استوار کرنا ہوں گے۔

آخر میں عوامی نیشنل پارٹی نے مطالبہ کیا کہ افغانستان کے ساتھ نہ صرف تجارتی و آمدورفت کے تمام راستوں کو مستقل بنیادوں پر کھولا جائے بلکہ بارڈر ٹریڈ بڑھانے، تاجروں کو سہولیات فراہم کرنے اور جدید نظام متعارف کرانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے