
تہکال بالا، شہید آباد کے رہائشی مغوی نوجوان یاسر خلیل تقریباً پچاس دن بعد رہائی پانے کے بعد پشاور پہنچ گئے۔ یاسر خلیل اکتوبر کے آغاز میں فرنیچر کے کام کے سلسلے میں گئے تھے کہ کچے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا ہوگئے۔ اغوا کاروں نے ابتدائی طور پر 75 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا جو بعد ازاں مذاکرات کے بعد 25 لاکھ روپے میں طے پایا، جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔
رہائی کے فوراً بعد یاسر خلیل اپنے رشتہ داروں کے ہمراہ سابق صوبائی ممبر اسمبلی اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما یاسین خان خلیل کی رہائش گاہ پہنچے، جہاں وہ ملاقات کے دوران آبدیدہ ہوگئے۔ انہوں نے اپنی بازیابی میں کردار ادا کرنے والے یاسین خان خلیل، چیئرمین عظمت آفریدی، چیئرمین انتظار خلیل سمیت تپہ خلیل کے مختلف علاقوں کے عوام، سماجی شخصیات اور رہنماؤں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
رہنما اور سابق ایم پی اے یاسین خلیل نے یاسر پر ڈاکوؤں کی طرف سے ہونے والے ’’ظالمانہ تشدد‘‘ کی شدید مذمت کی اور صوبائی و وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اور مضبوط پالیسی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کچے کے ڈاکو سندھ اور وفاقی حکومتوں کے لیے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، اس لیے ان کے خلاف فوری اور فیصلہ کن آپریشن ناگزیر ہے۔
یاسین خلیل نے یاسر خلیل کی بازیابی کے لیے مالی و جانی تعاون فراہم کرنے پر ایم این اے شیر علی ارباب، ایم پی اے ارباب زرک، عاطف الرحمن، چیئرمین عظمت آفریدی، چیئرمین انتظار علی خلیل، مولانا طارق حسین، ارباب وصال خان، شبیر خلیل، فیاض خلیل تہکال، فرنیچر ایسوسی ایشن کے صدر عرفان خلیل، پاسبان تنظیم، میڈیا نمائندگان اور تہکال پایان کے علمائے کرام کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ اجتماعی مسائل کے حل اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اتحاد ضروری ہے، اور یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
![]()