تیبلیسی(محمد مبین) یورپی یونین کی عدالت کے ایک حالیہ فیصلے کے بعد جارجیا کی حکمران جماعت جارجین ڈریم (جی ڈی) نے یورپی اداروں کے خلاف سخت لہجہ اختیار کر لیا ہے۔ جماعت کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ جارجیا کی ’’خاندانی اقدار‘‘ کے خلاف ہے۔

جی ڈی کی رکن پارلیمنٹ ایکا سیلوسانی نے ایک مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ اگر کوئی یورپی ملک ہم جنس شادی کی اجازت دیتا ہے تو اس کا جارجیا سے کوئی تعلق نہیں۔ تاہم انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یورپی یونین جارجیا پر بھی ایسا دباؤ ڈال سکتی ہے، جیسا کہ پولینڈ کے معاملے میں ہوا تھا، جہاں ایک رکن ملک کو دوسرے ملک کے فیصلے کو ماننا پڑا۔

حکمران جماعت اور اس کے حامی میڈیا کا پہلے سے کہنا ہے کہ یورپی یونین کا نظام جارجیا کی روایتی خاندانی اقدار کے خلاف ہے۔ اس وقت یہ بیانیہ اس لیے بھی زیادہ سامنے آ رہا ہے کیونکہ یورپی یونین نے جارجیا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے متنازع قوانین، خاص طور پر ایل جی بی ٹی کے خلاف بنائے گئے قانون کو واپس نہ لیا، تو ملک کا ویزا فری اسٹیٹس خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

جی ڈی کے قریب سمجھی جانے والی جماعت پیپلز پاور کے رہنما گورم مچاراشویلی نے کہا کہ یورپی عدالت کا فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یورپی ادارے آخرکار رکن ممالک پر ہم جنس شادی کو تسلیم کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’یہ چیز ہم جارجیا میں کبھی قبول نہیں کریں گے۔‘‘

ادھر سرکاری حمایت یافتہ میڈیا نے عدالت کے فیصلے کو اس طرح پیش کیا کہ جیسے یورپی یونین تمام ملکوں سے کہہ رہی ہو کہ وہ ہم جنس شادی کو قانونی بنائیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ عدالت نے صرف یہ کہا ہے کہ رکن ممالک کو دوسرے یورپی ملک میں ہونے والی ہم جنس شادی کی رجسٹریشن کو ماننا ہوگا۔ اس فیصلے میں کسی بھی ملک کو اپنے ملک کے اندر ہم جنس شادی قانونی کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے