
خیبر (امان اللہ شینواری)
پاک افغان طورخم بارڈر کی بندش سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر تحصیل لنڈی کوتل کے چیئرمین دفتر میں ایک گرینڈ جرگہ منعقد ہوا۔ جرگے میں قومی مشران، سیاسی و سماجی رہنما، کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس، ٹرانسپورٹرز، مزدوروں اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
جرگے سے تحصیل چیئرمین شاہ خالد شینواری، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شیرین آفریدی، طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کے صدر مجیب شینواری، ٹرانسپورٹ یونین کے سابق صدر حاجی شاکر آفریدی، ملک ماصل شینواری، معراج الدین شینواری اور اسرار شینواری سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔


مقررین نے کہا کہ ماضی میں بھی پاک افغان بارڈر پر حالات خراب ہوتے رہے ہیں، مگر بارڈر اتنی طویل مدت کے لیے کبھی بند نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بندش سے روزگار مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا ہے، جس سے نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک کے قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ دوسری جانب ٹرانسپورٹرز اور مقامی مزدور شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں، مگر دونوں ممالک کے حکمران اپنی ضد اور انا سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب بھی بارڈر پر تنازعہ پیدا ہوا، تو قبائلی مشران، تاجر اور سیاسی شخصیات نے اپنا کردار ادا کیا۔ اب بھی دونوں ممالک کے درمیان حالات کو معمول پر لانے کے لیے یہی طبقہ مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور سخت حالات میں بھی بارڈر بند نہیں ہوا تھا، مگر اب ایک ماہ گزرنے کے باوجود طورخم بارڈر تاحال بند ہے۔ بارڈر بندش سے صرف پشتون قوم کا معاشی نقصان ہو رہا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ کسی کو اس کی پرواہ نہیں۔
جرگے کے شرکاء نے دونوں ممالک کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ قبائلی مشران، تاجران، سیاسی و سماجی رہنما اور ملکاء پر مشتمل گرینڈ جرگہ تشکیل دے کر افغانستان بھیجا جائے، تاکہ مذاکرات کے ذریعے دونوں ممالک کے حالات معمول پر لائے جا سکیں۔ اسی طرح افغان جانب کے مشران کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، تاکہ بارڈر کھولا جا سکے اور عوام کی مشکلات میں کمی آئے۔واضح رہے کہ آج طورخم بارڈر کو تجارتی سرگرمیوں اور پیدل آمد و رفت کے لیے بند ہوئے تیس دن مکمل ہو گئے ہیں۔
![]()