18 سالوں سے پرانے چہروں کی موجودگی میں قبائل میں امن قائم نہیں کیا جا سکتا، کچھ عناصر فاٹا میں واپس ایف سی آر کا کالا قانون چاہتے ہیں، مرتضیٰ محسود
مرجر کے دوران کیے گئے وعدے ایفا نہیں کیے گئے، اضلاع میں مسائل کی بنیادی وجہ مس مینجمنٹ ہے،پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس


پشاور(مدثر زیب سے) ٹرائبل یوتھ ایسوسی یشن کے مرکزی صدر مرتضی محسود نے ضم اضلاع کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں ٹرائبل یوتھ ایسوسی یشن کے مرکزی صدر مرتضی محسود نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں امن و امان کیلئے نوجوانوں کے موثر کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں امن کیلئے ہونے والے جرگوں میں نوجوانوں کو سٹیک ہولڈر بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 18 سالوں سے پرانے چہروں کی موجودگی میں قبائل میں امن قائم نہیں کیا جا سکتا، کچھ عناصر چاہتے ہیں کہ فاٹا میں واپس ایف سی آر کا کالا قانون آئے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے مرجر میں نوجوانوں کا اہم کردار تھا اور اب بھی ہے لیکن مرجر کے دوران کیے جانے والے وعدے پورے نہیں کیے گئے اور حد تو یہ کہ نہ صرف قبائلی اضلاع کو این ایف سی ایوارڈ سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے بلکہ ان کے ساتھ کیے گئے ایک سو ارب روپے کے فنڈ بھی جاری نہیں کئے جا رہے ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ فنڈ جلد از جلد فراہم کئے جائیں تاکہ فاٹا میں ترقیاتی کام شروع ہوں۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں مرتضیٰ محسود نے وزیراعظم اور آرمی چیف سے قبائلی نوجوانوں کا جرگہ بلوانے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ آرمی چیف اور وزیراعظم قبائلی نوجوانوں کو اعتماد میں لیں کیونکہ بے روزگاری اور بدامنی کی وجہ سے آج کا قبائلی نوجوان دہشتگردی کی طرف راغب ہو رہا ہے۔ مرتضیٰ محسود نے کہا کہ ضم اضلاع میں امن و امان کے مسائل کی بنیادی وجہ مس مینجمنٹ ہے،اس وقت ضم اضلاع کا نوجوان شدید مایوس ہے کیونکہ ضم اضلاع کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ان نوجوانوں کو ہی ان معاملات سے دور رکھا جا رہا ہے جس کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ کیا ریاست واقعی ضم اضلاع کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بے روزگاری اور دہشت گردی کے باعث قبائلی نوجوان ملک چھوڑ کر باہر جا رہے ہیں اور جن کو موقع نہیں مل رہا وہ درد در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پورے نہ ہوئے اور ضم اضلاع کے نوجوانوں کو معاملات میں اسی طرح نظر انداز کیا جاتا رہا تو بھرپور مظاہروں کا اعلان کیا جائے گا جبکہ قبائلی نوجوان تمام سرکاری تقاریب کا بائیکاٹ کریں گے۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے