خیبر پختون خواہ حکومت تعلیم کو تعلیم برائے فروخت کی بجائے تعلیم برائے فروخت بنا رہی ہے،صوبے میں اس وقت 4.9 ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں،ناظم اسفندیار عزت
پشاور(نیوز رپورٹر) ناظم اسلامی جمعیت طلبہ خیبر پختون خواب اسفندیار عزت نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں سکولوں کی نجکاری کے بعد اب سرکاری کالجز کو بھی آؤٹ آف سورس کرنے کی تیاریاں جا ری ہیں جبکہ اس کی مجوزہ فہرست تیار کر لی گئی ہے۔صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری سکولز اور کالجز کی آؤٹ آف سورسنگ کے حکومتی فیصلے کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت تعلیم کو تعلیم برائے فروغ کے بجائے تعلیم برائے فروخت نہ بنائے۔ انہوں نے پشاور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں اس وقت چار اعشاریہ نو ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں جبکہ کالجز اور جامعات مالی و انتظامی بحران کا شکار ہیں، ایسے حالات میں حکومت کا تعلیمی اداروں کی نجکاری یا آؤٹ آف سورسنگ کرنا تعلیم دشمنی اور عوام دشمنی کے مترادف ہے۔اس موقع پر صوبائی سیکرٹری جنرل محمد انیس ناظم پشاور حسن ناظرین پشاور کیمپس تقویم الحق اور سیکرٹری اطلاعات رومان ایوب بھی موجود تھے،اسفندیار عزت نے کہا کہ کالجز سے بی ایس پروگرام کا خاتمہ متوسط اور غریب طبقے کے لیے تعلیم کے دروازے بند کرنے کے برابر ہے۔ صوبائی حکومت نے تعلیمی نظام کو تجربہ گاہ بنا دیا ہے جس سے طلبہ، اساتذہ اور والدین میں بے چینی بڑھ رہی ہے،صوبائی حکومت تعلیم کو حکومتی تجربات کی بھینٹ چڑھانے سے باز رہے،اسلامی جمعیت طلبہ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کسی بھی بڑے فیصلے سے پہلے تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے اور اصلاحات کو پہلے محدود پیمانے پر پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر آزمائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اسلامی جمعیت طلباء اس سلسلے میں تعلیم بچاؤ مہم کا آغاز کر چکی ہے اور اس سلسلے میں 18 ستمبر کو بھی ایک احتجاج کریں گے جبکہ 12 اکتوبر کو پشاور پریس کلب کے سامنے تمام جامعات کے طلبہ،ان کے والدین اور و زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ مل کر اسلامی جمعیت طلبہ خیبر پختونخوا بھرپور لائحہ عمل کے ساتھ بڑا احتجاج کرے گی جس میں حکومت کو ظالمانہ پالیسیوں کو واپس لینے پر مجبور کیا جائے گا۔

![]()