حکومت نے گندم نہ خرید کر غفلت کا مظاہرہ کیا جس کا خمیازہ خیبرپختونخوا کے عوام بھگت رہے ہیں، پریس کانفرنس
پشاور(نیوز رپورٹر) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے حکم پر پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت نے اس سال گندم کی خریداری نہیں کی جس کا خمیازہ آج عوام کو آٹا بحران کی شکل میں بھگتنا پڑ رہا ہے،ایک طرف آٹے کی قیمتیں اپنے عروج پرہیں تو دوسری جانب خیبر پختونخواحکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ پشاور پریس کلب میں جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری صابر حسین اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالواسع نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کے تاجروں سے رقم لینے کے باوجود آٹے پر پابندی آرٹیکل 151 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے،آرٹیکل 151 کے تحت پاکستان بھر میں کہیں بھی کاروبار کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں آٹے کا بحران ہے اور صوبائی حکومت خاموش ہے،ابھی تک حکومت نے آٹا بحران کے حل کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آٹے کے بحران پر قابو پانے کیلئے پاسکو سے فوری طور پر گندم کی خریداری کرے کیونکہ پنجاب حکومت پہلے ہی پاسکو سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت سیاست چھوڑ کر عوام کیلئے مرکز سے رابطہ کرے اور آٹے کے بحران پر قابو پانے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے،انہوں نے کہا کہ پچھلے سال اس طرح کا بحران نہیں تھا لیکن اس مرتبہ حکومت نے گندم نہ خرید کر غفلت کا مظاہرہ کیا جس کا خمیازہ خیبرپختونخوا کے عوام بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت فوری اپنے گوداموں میں موجود گندم ملز مالکان کو فراہم کریں اور ان کا کوٹا ڈبل کر کے ملز شروع کرائیں تاکہ آٹے کا بحران ختم سر نہ اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خیبر پختونخوا حکومت نے آٹے بحران کے حل کیلئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہ اٹھائے تو جماعت اسلامی عوام کے ساتھ مل کر ایک بھرپور احتجاجی مہم چلائے گی۔پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں صابر حسین عوان نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی نجکاری کی ہم مکمل مخالفت کرتے ہیں اور حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر آئینی اقدامات سے پرہیز کرے کیونکہ حکومت کا کام عوام کو سہولیات میسر کرنا ہے ناکہ سہولیات چھیننا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت کی کارکردگی صفر ہے اور وہ ہر ایک کام سے جان چھڑانے کے لیے اداروں کی نجکاری کے لیے صف اول کا کردار ادا کر رہی ہے۔

![]()