پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر اڈیالہ جیل کے باہر ان کی بہنوں، پارٹی قیادت اور بڑی تعداد میں موجود کارکنان نے احتجاجی دھرنا دیا۔ شرکاء نے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ملاقات ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔

علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ “یہ لوگ خود کو آئین و قانون سے بالاتر سمجھنے لگے ہیں، اس کے باوجود خوفزدہ ہیں۔ پچھلی بار ہمارا دھرنا نہ چھوڑنے کی وجہ سے ہمارے مرد و خواتین کارکنان پر تشدد کیا گیا تھا، مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔” انکا کہنا تھا کہ اگر صرف پانچ منٹ کی ملاقات کی اجازت دے دی جائے تو کارکنان پُرامن طور پر واپس چلے جائیں گے۔

اڈیالہ جیل کے اطراف میں موجود کارکنان نے مسلسل نعرے بازی کی، جن میں “چلو چلو اڈیالہ چلو” اور “رہا کرو رہا کرو عمران خان کو رہا کرو” کے نعرے نمایاں تھے۔ عمران خان کی بہنوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے عوام کی بڑی تعداد بھی وہاں موجود تھی۔

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ “ہم بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ عوام نے طے کرنا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی یا جبر و بربریت۔ ہمارے سامنے ڈنڈے اور بندوقیں ہیں مگر ہم اصول کے ساتھ کھڑے ہیں، اور تاریخ گواہ ہے کہ اصول ہی جیتتا ہے۔”

نورین خان نیازی نے کارکنان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “یہ وہ کارکن ہیں جن کی ٹانگیں کٹ گئیں، مگر پھر بھی یہاں موجود ہیں۔ پی ٹی آئی پاکستان کی واحد جماعت ہے جس کے کارکن جذبے کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں، نہ پیسے لیتے ہیں نہ بریانی کی پلیٹ پر بک جاتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ کارکنان پر تشدد، گالیاں اور ظلم کے باوجود نوجوان پُرامن احتجاج کر رہے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے اپنے خطاب میں خبردار کیا کہ “پاکستانی قوم کے صبر کو نہ آزمایا جائے۔ اگر راستے بند کر دیے گئے اور عوام اٹھ کھڑی ہوئی تو پھر حکومت کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔” انہوں نے 26 نومبر کے سانحے کا ذکر کرتے ہوئے شہداء کے لیے دعا بھی کروائی اور کہا کہ یہ واقعہ نہ کبھی بھولیں گے اور نہ بھولنے دیں گے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے بتایا کہ وہ علیمہ خان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جیل کے باہر جانے والے تھے مگر اطلاع ملی کہ تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں اور “فالس فلیگ آپریشن” کی تیاری ہے، جس کے باعث انہوں نے وہاں جانے کا پروگرام مؤخر کر دیا۔

رات گئے بھی دھرنا جاری رہا اور کارکنان کی بڑی تعداد “رہا کرو عمران خان کو رہا کرو” کے نعرے بلند کرتی رہی۔ پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ مشکل حالات اور حکومتی دباؤ کے باوجود کارکنان سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہیں اور دھرنا عمران خان سے ملاقات اور ان کی رہائی کے مطالبے تک جاری رہے گا۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے