جماعت اسلامی خیبر پختونخوا شمالی کے امیر اور سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے پشاور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی 13 سالہ حکومت میں خیبر پختونخوا مکمل طور پر لاوارث صوبہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گی اور صوبے کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑے گی۔

عنایت اللہ خان نے کہا کہ صوبے کے عوام کو اب اپنے حقوق کے لیے میدان میں آنا ہوگا کیونکہ تمام بڑی سیاسی جماعتیں، جن میں پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور مرکز میں حکمران مسلم لیگ (ن) شامل ہیں، خیبر پختونخوا کے حقوق غصب کرنے میں برابر کی شریک رہی ہیں۔ ان کے مطابق سیاسی رہنما اپنے اپنے مفادات اور سیاسی دکانیں چمکانے میں مصروف ہیں جبکہ عوامی مسائل پسِ پشت ڈال دیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2018 سے 2022 تک مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت ہونے کے باوجود خیبر پختونخوا کو این ایف سی ایوارڈ سے محروم رکھا گیا۔ موجودہ صورتِ حال میں ملک میں آئین کی عملداری کمزور ہے جبکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی، بے روزگاری اور معاشی بدحالی کا شکار ہے۔

سابق صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ مرج اضلاع سے کیے گئے وعدے آج تک پورے نہیں ہوئے۔ قبائلی اضلاع کے لیے سالانہ 100 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، مگر تاحال ایک روپیہ بھی مکمل طور پر جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 70 فیصد قبائلی عوام آج بھی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ تعلیم، صاف پانی اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 2018 میں قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد ساتواں این ایف سی ایوارڈ غیر مؤثر ہوچکا ہے، اس لیے گیارھواں این ایف سی ایوارڈ خیبر پختونخوا کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ایوارڈ کامیابی سے منظور ہوا تو صوبے کے بڑے مالی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

عنایت اللہ خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بے روزگاری خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور وفاق و صوبائی حکومتیں اس بگڑتی ہوئی صورتِ حال کی ذمہ دار ہیں۔ ان کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپنی حکومتیں بچانے میں مصروف ہیں جبکہ تحریک انصاف اپنے لیڈر کی رہائی کے گرد سیاست کر رہی ہے۔ اسی طرح پورے ملک میں بلدیاتی نظام کے ساتھ بھی مسلسل زیادتی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر گیارھواں این ایف سی ایوارڈ کامیاب ہوا تو یہ خیبر پختونخوا کے لیے ایک بڑی کامیابی ثابت ہوگا۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے