پشاور پریس کلب میں آل پاکستان منڈیوں کے مرکزی صدر ملک سوہنی نے دیگر تاجر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک افغان کے تمام بارڈرز فوری طور پر تجارت کے لیے کھولے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بارڈر کی طویل بندش نے خیبر پختونخوا کے ہزاروں مزدوروں اور تاجروں کو شدید مالی مشکلات سے دوچار کر دیا ہے جبکہ حکومت کو بھی روزانہ کی بنیاد پر اربوں روپے کے ٹیکسز کا نقصان ہو رہا ہے۔

ملک سوہنی نے کہا کہ تقریباً ایک ماہ سے پاک افغان بارڈرز دوطرفہ تجارت کے لیے بند ہیں، جس کے باعث سبزی، فروٹ اور دیگر زرعی اجناس سے لدھی گاڑیاں بارڈر پر کھڑی کھڑی خراب ہو چکی ہیں۔ اس بندش کے نتیجے میں امپورٹرز، ایکسپورٹرز اور اڑھتیوں کو اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری روزانہ اربوں روپے ٹیکس ادا کر رہی ہے، مگر اس کے باوجود انہیں سہولیات کے بجائے مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اور دیگر حکومتی اداروں کی کلیرنس کے باوجود کسٹم اور ایکسائز حکام باقاعدگی سے بھتہ وصول کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، اگر ٹرانسپورٹرز کی گاڑیاں تاخیر کا شکار ہو جائیں تو مال خراب ہو جاتا ہے، جس کا فائدہ اٹھا کر بعض اہلکار ناجائز رقوم طلب کرتے ہیں۔

فروٹ ٹریڈرز پشاور کے صدر حاجی الف جان، مرچ منڈی کے صدر پیر دلاور، گرین مارکیٹ کے سربراہ حاجی احسان اللہ اور سبزی منڈی پشاور کے نائب صدر حاجی فیض اللہ نے بھی پریس کانفرنس میں شرکت کی۔ حاجی الف جان کا کہنا تھا کہ بارڈر کی بندش سے لاکھوں مزدور بےروزگار ہو چکے ہیں اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے دبایا جا رہا ہے۔

ملک سوہنی نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو افغانستان میں پھنسی پاکستانی تجارتی گاڑیوں کے قافلوں کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ تاجروں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ ان کے مطابق، دنیا کے کئی ممالک کے آپسی تعلقات خراب ہونے کے باوجود بھی تجارتی راستے بند نہیں کیے جاتے، مگر بدقسمتی سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو بار بار روکا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں بلکہ اشیائے خورد و نوش کی قلت اور مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتحال میں حکومت کو فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوامی مشکلات کم ہوں۔

آخر میں ملک سوہنی نے کہا کہ اڑھتی اور تاجر طبقہ پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہے، تاہم حکومت کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ بار بار راستے بند ہونے سے عوام اور کاروباری طبقہ سخت متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت افغان حکومت سے مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کو حل کرے اور پاک افغان تجارت کو مستقل بنیادوں پر بحال کرے تاکہ خیبر پختونخوا کے عوام کے بند چولہے دوبارہ جل سکیں۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے