

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل خان آفریدی نے ایک انتہائی اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کو 4 نومبر سے مکمل آئسولیشن میں رکھا گیا ہے، جہاں نہ تو اُن کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت دی جا رہی ہے اور نہ ہی ذاتی معالج کو رسائی دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر بالآخر تحریک انصاف کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز دوبارہ اراکینِ اسمبلی نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا لیکن ایک بار پھر ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ این ایف سی میٹنگ میں بھرپور شرکت کی جائے گی کیونکہ یہ خیبر پختونخوا کے عوام کا بنیادی حق ہے۔
وزیراعلیٰ نے قبائلی اضلاع کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں ان اضلاع کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا گیا لیکن بدقسمتی سے آج تک نہ انہیں درکار مالی وسائل فراہم کیے گئے اور نہ ہی ان کا مکمل مالی انضمام عمل میں لایا جا سکا، جس سے قبائلی عوام کے مسائل جوں کے توں برقرار ہیں۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت ضلع پشاور کے پارلیمینٹرینز، ٹکٹ ہولڈرز اور پارٹی قائدین کا ایک اہم اجلاس بھی منعقد ہوا، جس میں 7 دسمبر کو پشاور میں ہونے والے بڑے جلسے "عمران خان کیلئے – زندہ ہے پشاور” کے انتظامات پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں بڑی تعداد میں ارکانِ قومی و صوبائی اسمبلی، پارٹی عہدیداران اور کارکنان نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشاور کا تاریخی جلسہ عمران خان کی رہائی اور تحریک انصاف کی پُرامن جمہوری جدوجہد میں نئی توانائی اور ولولہ پیدا کرے گا۔ انہوں نے پارٹی قائدین اور کارکنان کو ہدایت کی کہ جلسے کے انتظامات بہترین انداز میں مکمل کیے جائیں اور بھرپور جذبے کے ساتھ اسے کامیاب بنایا جائے۔
![]()