
پشاور/راولپنڈی: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کو اڈیالہ جیل میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات سے روک دیا گیا، جس کے بعد انہوں نے جیل کے باہر دھرنا دے دیا۔ معاونِ خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے اس اقدام پر پنجاب حکومت اور جیل انتظامیہ کے خلاف سخت ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی اور وزیراعلیٰ کے منصب کی بے توقیری ہے۔
شفیع جان کے مطابق وزیراعلیٰ کے ہمراہ اراکینِ اسمبلی اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے، جو عمران خان سے ملاقات کے حق کے لیے پُرامن احتجاج کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دینا پنجاب حکومت کے طرزِ عمل پر ایک بھرپور جواب اور ’’سیاسی انتقام‘‘ کے بیانیے کی تصدیق ہے۔
معاونِ خصوصی نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ہمارے خدشات مزید بڑھ رہے ہیں۔ عمران خان کو مبینہ طور پر قیدِ تنہائی میں رکھنا کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ شفیع جان نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت اور جیل انتظامیہ کا رویہ جمہوری اقدار کے منافی اور افسوسناک ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) عمران خان کے سیاسی اثرورسوخ سے خوفزدہ ہو کر بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ہمیشہ کی طرح ’’اوچھے ہتھکنڈوں‘‘ کے ذریعے سیاسی میدان میں برتری حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ شفیع جان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی تاریخ دھاندلی سے اقتدار حاصل کرنے کی گواہ ہے، مگر اب ان ہتھکنڈوں سے تحریک انصاف کے عزم میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
معاونِ خصوصی نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ کو فوری طور پر عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے اور غیرقانونی اقدامات میں ملوث ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
![]()