رپورٹ: سردار یوسفزئی، اسلام آباد

اسلام آباد کی معروف تعلیمی درسگاہ، قائداعظم یونیورسٹی میں پشتون اسٹوڈنٹس کونسل کے زیر اہتمام ایک شاندار اور پُررونق ادبی و ثقافتی تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب کا عنوان "گلونه او رنګونه” (گل و رنگ) رکھا گیا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد نوجوان نسل کو اپنے ادب، ثقافت اور روایات کے ساتھ جوڑے رکھنا تھا تاکہ جدید دور کی مصروفیات کے باوجود ان کی شناخت برقرار رہے۔

پشتون اسٹوڈنٹس کونسل عرصہ دراز سے ایسے ادبی اور ثقافتی پروگرامز کا انعقاد کرتی آ رہی ہے۔ ان سرگرمیوں کے باعث اسلام آباد کی علمی و ادبی فضا میں پشتو ادب کی خوشبو نمایاں ہے۔ تقریب میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے ممتاز شعراء، ادباء اور ادب دوست شخصیات نے شرکت کی۔ پشتو ادبی سوسائٹی اسلام آباد نے بھی اس پروگرام میں اہم کردار ادا کیا۔

مشاعرے کی صدارت پشتونوں کے قومی شاعر رحمت شاہ سائل نے کی، جبکہ مہمانِ خصوصی کے طور پر پروفیسر ڈاکٹر اباسین یوسفزئی (سابق چیئرمین شعبۂ پشتو، اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور) اور معروف شاعر فضل سبحان عابد شریک ہوئے۔ دیگر معزز مہمانوں میں پشتو ادبی سوسائٹی اسلام آباد کے بانی ایم آر شفق، پروفیسر ڈاکٹر حنیف خلیل اور دیگر علمی شخصیات شامل تھیں۔ نظامت کے فرائض سردار یوسفزئی نے انجام دیے۔

تقریب کے دوران شعراء کو کتابوں اور گل دستوں کے تحائف پیش کیے گئے۔ پروگرام کے منتظم اعلیٰ احمد خان خپلواک، جو ایم فل اسکالر اور مورنۍ ژبې (مادری زبان) کے دلدادہ شاعر ہیں، نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پشتون کونسل کی غیر نصابی، ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔پشتون اسٹوڈنٹس کونسل کے چیئرمین انعام ترین نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس طرح کی تقریبات سے نوجوانوں میں اپنے ثقافتی ورثے کے تحفظ کا جذبہ مزید مضبوط ہوتا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کونسل آئندہ بھی ادب و ثقافت کی خدمت کے لیے سرگرم رہے گی۔

مشاعرے میں رحمت شاہ سائل، پروفیسر ڈاکٹر اباسین یوسفزئی، فضل سبحان عابد، ایم آر شفق، پروفیسر ڈاکٹر حنیف خلیل، پروفیسر ڈاکٹر شجاع الملک، پروفیسر ظاہر شاہ ظاہر، حیات سواتی، احمد خان خپلواک، افنان مروت، اور ندیم ټکر نے اپنے خوبصورت کلام پیش کیے۔صدرِ محفل اور دیگر معزز مہمانوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام آباد کی جامعات میں پشتون طلبہ نہ صرف تعلیم کے میدان میں آگے ہیں بلکہ ادب اور ثقافت کی ترویج میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کے یہ مثبت رجحانات قابلِ تحسین ہیں اور ہم ان کی مکمل حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

رحمت شاہ سائل اور پروفیسر اباسین یوسفزئی نے اس مشاعرے کو ایک کامیاب اور یادگار تقریب قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام شعراء نے دل سے اپنا کلام پیش کیا، سامعین آخر تک محظوظ رہے اور کسی لمحے بھی ماحول میں مایوسی یا بیزاری نہیں آئی۔ انہوں نے اس سلسلے کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔تقریب میں طالب علموں، نوجوانوں اور ادبی ذوق رکھنے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ پشتون اسٹوڈنٹس کونسل کی جانب سے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا گیا اور آئندہ بھی اس طرح کی تقریبات جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے