
پشاور (امجد ہادی یوسفزئی)
اپ ٹاؤن سپورٹس ارینا میں جنید کامران صدیقی کے ہندکو–پشتو مکس گانے "نوازش بٹ” کی لانچنگ تقریب میں جہاں سخت سردی نے شرکا کی آمد کو متاثر کیا، وہیں جنید کامران صدیقی اور تماشہ کے ونر سیف علی خان کی پرفارمنس نے اسٹیج پر وہ گرمی پیدا کی جو پورے پروگرام کی اصل جان بنی۔ دونوں فنکاروں نے پشاور کے عوام کا بھرپور شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “کم حاضری کے باوجود لوگ جتنے جوش سے آئے، وہ ہماری کامیابی ہے”۔
ریالٹی شو تماشہ کی فائنلسٹ ماہم مرزا کراچی سے اپنے ساتھی امیدوار کنول فاروق اور دوستوں کے ہمراہ خصوصی طور پر شریک ہوئیں۔ ماہم کی شرکت نے شو میں دلچسپی بڑھائی، جبکہ کنول نے ہمیشہ کی طرح اپنی برجستگی سے محفل کا رنگ دوبالا کیا۔ دونوں نے پشاور کے تجربے کو خوشگوار قرار دیا اور کنول کی مزاحیہ “خان بننے” والی خواہش نے حاضرین کو مسکرانے پر مجبور کر دیا۔


اسٹیج کی میزبانی ذکی الرحمان، صبا امین اور ڈاکٹر حمزہ جمشید نے سنبھالی، جنہوں نے سرد موسم اور کم حاضری کے باوجود شو کو رواں رکھنے کی بھرپور کوشش کی۔
پرفارمنسز میں تنوع بھی تھا اور ناہمواری بھی۔
تماشہ کے ونر سیف علی خان اپنی روایتی اعتماد کے ساتھ اسٹیج پر چھائے رہے اور انہیں بھرپور داد ملی۔ اس کے برعکس ریپر میر کی پرفارمنس غیر متوقع طور پر پھیکی رہی اور وہ وہ جوش پیدا نہ کر سکے جس کی ان سے توقع کی جا رہی تھی۔
ممکری کے شعبے سے تعلق رکھنے والے فیضان نے شاہ رخ خان کی نقل پیش کی، مگر ان کا آئٹم بھی حاضرین کو متاثر نہ کر سکا۔ اسٹیج پر اس کوشش کو عمومی طور پر کمزور قرار دیا گیا اور لوگ اسے زیادہ توجہ دینے کے بجائے نظرانداز کرتے رہے۔
دوسری جانب، شاہد ملنگ نے روایتی جوش سے بھنگڑا ڈال کر اسٹیج کی فضا بحال کرنے کی کامیاب کوشش کی جبکہ کوریوگرافر نگاہ حسین بھی تقریب میں موجود رہے۔
تقریب کے دوران انتظامی کمزوریاں واضح طور پر زیرِ بحث رہیں۔ شدید سردی کے باوجود ہیٹرز فراہم نہیں کیے گئے، کھلے میدان کا انتخاب غلط ثابت ہوا، اور پاکستانی روایت کے مطابق تقریب خاصی تاخیر سے شروع ہوئی جبکہ شرکا بھی دیر سے پہنچے۔
جنید کامران صدیقی کا
جام ایونٹ پلانرز پشاور میں معیاری تفریحی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے قومی اور بین الاقوامی شہرت یافتہ فنکاروں کو لانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کی کوششوں سے پشاور میں شوز اور کلچر ایونٹس کا معیار نمایاں طور پر بہتر ہوا ہے۔
گانا "نوازش بٹ” دراصل ہندکو کے لیجنڈ افتخار قیصر مرحوم کو خراجِ عقیدت ہے، جنہوں نے اصل گانا گایا تھا۔ نئے ورژن میں پشتو کا تڑکہ لگا کر اسے ہندکو–پشتو مکس شکل دی گئی ہے۔ جنید کامران صدیقی کا کہنا ہے کہ وہ مختلف زبانوں اور ثقافتوں کو یکجا کرکے امن، محبت اور ہم آہنگی کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
آخر میں ماہم مرزا نے پشتو میں چند جملے بول کر پشاور کے عوام کا شکریہ ادا کیا، جس پر حاضرین نے گرمجوشی سے داد دی۔
مجموعی طور پر، شو میں انتظامی خامیاں ضرور رہیں، مگر جنید کامران صدیقی، سیف علی خان اور چند دیگر فنکاروں کی پرفارمنس نے ثابت کیا کہ فن کی گرمی سرد موسم پر ہمیشہ بھاری رہتی ہے۔
![]()