پروفیسر منظوراقبال اعوان، اسلام آباد
ہارون رشید یوسفزئی کی تصنیف "پشتوشعروادب میں عسکری اہلِ قلم کی خدمات” دیکھ کر نہایت خوشی ہوئی کیونکہ عساکر کی ادبی خدمات ایک اہم موضوع ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے تحقیقی مقاصد کے اعتبار سے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ مصنف نے ایک گہرے ادبی سمندر میں غوط زنی کی اور اس تحقیق کو ایک عمدہ طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ کیا کیا نایاب ہیرے ڈھونڈ لایا ، کتاب کی فہرست دیکھ کر بھی یقین کرنے میں وقت لگتا ہے اگر چہ کچھ بھی ناممکن نہیں لیکن ہر کوئی اس طرح کی دشوار گزار راہوں کا راہی نہیں بن پاتا۔ یہ نایاب گوہر عہدحاضر کے ہی نہیں بلکہ تقسیم ہند سے قبل بھی اپنی تخلیقات کو تحریری شکل دے چکے ہیں۔ ان سب کی نہ صرف کھوج لگانا بلکہ ان سب کی گہرائی میں حد بندی کرنا تحقیقی اعتبار سے ایک گراں قدر ادبی خدمت ہے۔
زیرِنظرکتاب "پشتوشعروادب میں عسکری اہلِ قلم کی خدمات”کے مصنف ہارون رشید یوسفزئی نے اپنی انتھک محنت ،لگن اور شوق کا منہ بولتا ثبوت پیش کیا ہے۔ان کی یہ کاوش پشتو ادب کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل سرمایہ ہے۔ اب تک عسکری شخصیات کی پشتو شعروادب کے حوالے سے کوئی کتاب نہیں لکھی گئی یہ تحقیق اس حوالے سے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ عساکرپاکستان کے اہل قلم نے اپنے فرائض منصبی کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ پشتو شعری ادب کے لئے بھی ناقابل فراموش ادبی کارنامے سرانجام دئیے ہیں۔ یہ کتاب مصنف کی علمی محنت، عرقریزی اور تحقیقی بصیرت کا مظہر ہے۔ انہوں نے جدید تحقیق کے اصولوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے نہ صرف ایک اہم موضوع کو زیرِ بحث لایا، بلکہ تحقیق کے میدان میں ایک قابلِ قدر اضافہ بھی کیا ہے۔

مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ نہ صرف ہارون رشید یوسفزئی بلکہ متعددباوردی ساتھی مادرِ وطن کی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ادبی میدان کی دوڑ میں بھی کسی سے کم نہیں۔ امید ہے کہ ہارون رشید یوسفزئی کی یہ کاوش دیگر باوردی حضرات کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگی ۔ میں اس کامیاب تحقیقی کاوش پر ہارون رشید یوسفزئی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان کی ہمت اورپاکستانی جذبہ میں مزید اضافہ فرمائیں۔آمین
زبردست ہارون رشید یوسفزئی۔۔ ہمیں آپ پر فخرہے۔

![]()