خیبرپختونخوا کے سب سے بڑے اسپتال لیڈی ریڈنگ اسپتال (LRH) پشاور میں شام کے اوقات میں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ عصر کے بعد ڈاکٹرز کی اپوائنٹمنٹ کے لیے صرف تین سے چار کاؤنٹرز پر کام ہوتا ہے جبکہ باقی تمام کاؤنٹر بند کر دیے جاتے ہیں۔
مریضوں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے باعث لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں اور دور دراز سے آنے والے مریض گھنٹوں انتظار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
ہر ڈاکٹر کی فیس دو ہزار روپے وصول کی جاتی ہے جبکہ ٹیسٹ باہر سے مہنگے داموں کروانے پڑتے ہیں۔
شکایات کے مطابق، ایکس رے کی فلم (رپورٹ) بھی مریضوں کو فراہم نہیں کی جاتی لیکن مکمل فیس وصول کی جاتی ہے۔
متعدد مریضوں نے الزام لگایا ہے کہ سفارشی مریضوں کو ترجیح دی جاتی ہے، اسپتال کا سٹاف اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے نمبر آگے کر دیتا ہے، حتیٰ کہ بعض اوقات انہیں سیدھا کاؤنٹر کے اندر سے پرچی جاری کر دی جاتی ہے، جبکہ باقی عوام گھنٹوں انتظار کرتی رہتی ہے۔
ایک مریض کے مطابق، “اگر کوئی شخص شام 4 بجے اسپتال پہنچے تو اسے اکثر رات 8 سے 9 بجے تک باری نہیں ملتی۔”
شہریوں کا کہنا ہے کہ صبح کے اوقات میں بھی او پی ڈی (OPD) میں رش اور بدنظمی عام ہے، جبکہ عصر کے بعد صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے۔
عوام نے محکمہ صحت اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال کے انتظامات کا نوٹس لیا جائے اور عوامی مشکلات کے ازالے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ “جب سے سرکاری ہسپتالوں میں نیا نظام متعارف ہوا ہے اسپتالوں کی حالت مزید خراب ہو گئی ہے۔”
![]()