پشاور (نمائندہ خصوصی)خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے خصوصی افراد اور معذوران کی تنظیموں نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معذور شہریوں کو مزید محرومیوں اور مشکلات کے اندھیروں میں نہ دھکیلے، بلکہ ان کے جائز حقوق اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔تحریک حقوقِ معذوران خیبر پختونخوا کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اللہ کی طرف سے آزمائش میں مبتلا افراد کے لیے حکومتی سطح پر سہارا اور آسانیاں پیدا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، لیکن بدقسمتی سے خصوصی افراد ابھی تک بے شمار مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ خصوصی افراد کے بچوں کے لیے کالجز اور یونیورسٹیوں میں مفت تعلیم فراہم کی جائے اور خصوصی داخلہ کوٹہ مختص کیا جائے تاکہ کمزور معاشی حیثیت ان کے تعلیمی راستے میں رکاوٹ نہ بنے۔

معذوران نے زور دیا کہ ہیلتھ کارڈ پلس میں خصوصی افراد کے لیےمصنوعی اعضاء، ویل چیئرز، آلاتِ سماعت اور دیگر ضروری سہولیات کو شامل کیا جائے، تاکہ صحت اور بحالی کے عمل میں آسانیاں پیدا ہوں۔

مقررین نے کہا کہ پنجاب کے “ہمت کارڈ” کی طرز پر خیبر پختونخوا میں بھی معذور افراد کے لیے وسیلہ کارڈ کے ذریعے ماہانہ وظیفہ جاری کیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ خصوصی افراد کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے اور خود روزگار کی طرف لانے کے لیے خود روزگار اسکیم کے تحت مالی معاونت فراہم کی جائے۔

معذوران نے سندھ حکومت کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی معذور افراد کے امور کے لیے علیحدہ محکمہ "ڈپٹ” کے قیام کا مطالبہ کیا۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ڈس ایبلٹی ایکٹ کا موجودہ مسودہ معذور افراد کی مشاورت کے بغیر تیار کر کے کابینہ کو بھیجا گیا، جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔

شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ معذور افراد کے لیے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ دو فیصد سے بڑھا کر چار فیصد کیا جائے، جبکہ سندھ اور بلوچستان میں یہ شرح پانچ فیصد ہے،

تحریک حقوقِ معذوران کے مطابق اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو تین دسمبر کو صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، اور مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں وزیراعلیٰ ہاؤس تک مارچ کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر پریذیڈنٹ پشاور پریس کلب ایم ریاض نے خصوصی افراد سے ملاقات کی اور انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پشاور پریس کلب ہمیشہ معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے