پشاور — ایم ٹی آئی حیات آباد میڈیکل کمپلیکس (HMC) کے برن سینٹر کے ڈاکٹر سید اصف شاہ نے برن یونٹ میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی، غیر قانونی تقرریوں، اقربا پروری اور ہراسمنٹ کے واقعات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خیبر پختون خوا حکومت اور متعلقہ اعلیٰ حکام سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر اصف شاہ نے الزام عائد کیا کہ برن یونٹ میں من پسند اور غیر متعلقہ افراد کو نرسنگ سمیت مختلف شعبوں میں غیر قانونی طور پر بھرتی کیا جا رہا ہے، جب کہ بورڈ آف گورنرز اور ڈین آفس کے بعض عناصر مبینہ طور پر کرپشن اور بے ضابطگیوں میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر تحمید کو ریٹائرمنٹ کے باوجود 13 دن تک غیر قانونی طور پر عہدے پر برقرار رکھا گیا، جو نہ صرف MTI قوانین بلکہ حکومتی ضابطوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر تحمید کی دوبارہ بطور ڈائریکٹر تعیناتی بھی شفاف طریقہ کار کے بغیر ہوئی، جس میں پہلے انٹرویو مرحلے کو منسوخ کیا گیا اور بعد ازاں امیدواروں کا انتخاب ایک کمیٹی کی سفارش پر کیا گیا۔

ڈاکٹر اصف شاہ نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹر تحمید پہلے ہی دستاویزی جعل سازی کے الزام میں MTI ٹریبونل سے سزا یافتہ ہیں، اس کے باوجود انہیں مسلسل تحفظ فراہم کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ برن یونٹ کے قیمتی اثاثے، جن میں تین ایمبولینسز اور انسسٹیٹر شامل ہیں، غیر مجاز طور پر ایچ ایم سی منتقل کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ برن سینٹر میں متعدد ہراسمنٹ کے واقعات رپورٹ ہوئے، مگر بورڈ آف گورنرز نے انہیں دبا دیا۔ مزید الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں خود بھی غیر ضروری انتظامی کارروائیوں اور انتقامی اقدامات کا سامنا کرنا پڑا۔ڈاکٹر اصف شاہ نے مطالبہ کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) یا کوئی آزاد عدالتی کمیشن حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے برن سینٹر میں ہونے والی مبینہ بدعنوانیوں، غیر قانونی بھرتیوں، اختیارات کے غلط استعمال اور اثاثوں کی غیر مجاز منتقلی کی تحقیقات کرے۔

انہوں نے صوبائی حکومت اور محکمہ صحت سے بھی اپیل کی کہ وہ ہسپتال میں جاری "لوٹ مار” کے اس سلسلے کا فوری نوٹس لیں، کرپٹ افراد کو عہدوں سے ہٹائیں اور عوام کے علاج و معالجے کے اس اہم مرکز کو شفافیت کے ساتھ چلانے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائیں۔ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں مریض سالانہ برن سینٹر سے علاج کراتے ہیں، اس لیے یہاں کرپٹ عناصر کی موجودگی براہِ راست عوام کے نقصان کا باعث بن رہی ہے۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے