خیبر (خیال مت شاہ افریدی)ضلع خیبر میں امن و امان کے قیام، قبائلی عوام کے حقوق کے تحفظ اور فاٹا کی جداگانہ حیثیت کی بحالی کے مطالبے کے ساتھ خیبر یونین نے ایک بھرپور مؤقف سامنے رکھا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خیبر یونین کے مرکزی صدر ہاشم خان، سابق صدر مراد ساقی، پروفیسر عبدالباقی، حاجی عبدالصمد، جمیل مقام اور حاجی خلیل سمیت دیگر رہنماؤں نے کہا کہ قبائل کو مزید نظرانداز کرنا ایک قومی المیہ ثابت ہوگا۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری بدامنی نے پورے خطے کو متاثر اور مفلوج کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ریاستی سطح پر قبائلی اضلاع کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کیا جائے اور عملی اقدامات کیے جائیں۔ ان کے مطابق تعلیم، صحت اور ترقیاتی منصوبے کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتے ہیں، لیکن فاٹا انضمام کے بعد ان شعبوں میں بہتری کے بجائے مزید ابتری دیکھنے میں آئی۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ فرسودہ انضمام کے بجائے یا تو قبائلی اضلاع کو الگ صوبے کا درجہ دیا جائے یا ایک بااختیار منتخب فاٹا قانون ساز کونسل قائم کی جائے، تاکہ قبائلی عوام اپنی تقدیر کے فیصلے خود کرسکیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ فاٹا آئینِ پاکستان کی رو سے ملک کی پانچویں اکائی تھا، مگر اس کی جداگانہ حیثیت ختم کرنا ایک سنگین آئینی غلطی تھی جس کے نتیجے میں بدامنی اور لاقانونیت میں اضافہ ہوا۔

پریس کانفرنس میں رہنماؤں نے کہا کہ قبائل کے ساتھ مسلسل زیادتی کی جارہی ہے، کبھی انہیں اسمگلر اور کبھی دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس رویے کو تعصب پر مبنی اور قبائل کو معاشی و سماجی طور پر کمزور کرنے کی منظم سازش قرار دیا۔ رہنماؤں کے مطابق سیاسی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے خلاف اقدامات کی آڑ میں قبائلی عوام کو بدنام کررہی ہیں، جو کسی طور قابلِ قبول نہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے لیے صوبے کے برابر فنڈز جاری کیے جائیں، تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی فوری بحالی کی جائے اور قبائلی عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے۔ رہنماؤں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ ایف سی آر جیسے جابرانہ نظام کی واپسی نہیں چاہتے بلکہ ایک بااختیار اور منصفانہ نظام کے حامی ہیں جو عوامی مفادات کا تحفظ کرسکے۔

آخر میں خیبر یونین کے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر سنجیدہ اور عملی اقدامات نہ کیے تو وہ آئینی حقوق کے حصول کے لیے بھرپور تحریک شروع کریں گے۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے