

پشاور (جنرل رپورٹر) ڈپٹی کمشنر آفس پشاور میں واقع محکمہ مال کے 161 سالہ قدیمی محافظ خانہ کی تزئین و آرائش، تاریخی حیثیت کی بحالی اور ریکارڈ کے جدید و محفوظ انتظام کا منصوبہ آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ منصوبہ پشاور اپ لفٹ پروگرام فیز ٹو کے تحت کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود کی نگرانی میں تیزی سے جاری ہے۔
کمشنر پشاور ریاض خان محسود نے ڈپٹی کمشنر پشاور کیپٹن ریٹائرڈ ثناء اللہ، پراجیکٹ انجینئر عدیل احمد اور دیگر متعلقہ افسران کے ہمراہ محافظ خانہ کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے باقی ماندہ کام کو جلد سے جلد اور اعلیٰ معیار کے مطابق مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
تاریخی محافظ خانہ ایک طویل عرصے سے عدم توجہی کا شکار رہا تھا، بارشوں کے دوران چھت ٹپکنے کے باعث اہم ریکارڈ کو ضائع ہونے کا خدشہ رہتا تھا جبکہ عمارت کی خستہ حالی کے باعث یہ بھوت بنگلے کا منظر پیش کر رہی تھی۔ ذرائع کے مطابق سابقہ صوبائی حکومت نے اس قدیم عمارت کو منہدم کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا تھا تاہم موجودہ انتظامیہ نے اس تاریخی ورثے کو محفوظ بنانے کا بیڑا اٹھایا۔
تزئین و آرائش کے جاری منصوبے کے تحت محافظ خانہ کی تاریخی ساخت کو برقرار رکھتے ہوئے اس کی مضبوطی، ریکارڈ کے تحفظ اور جدید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ منصوبے میں سائلین کے لیے کشادہ انتظار گاہ، معیاری بیت الخلاء، خصوصی رہنمائی کاؤنٹر اور دیگر بنیادی سہولیات بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ محافظ خانہ کے صحن میں آرٹ گیلری بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے، جہاں پشاور کی تہذیب، ثقافت اور تاریخ کو نمایاں کیا جائے گا۔
کمشنر پشاور ریاض خان محسود نے کہا کہ تاریخی ورثے کا تحفظ نہ صرف شہریوں کی سہولت کے لیے ضروری ہے بلکہ یہ ہماری ثقافتی شناخت کا اہم حصہ بھی ہے۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر پشاور کو ہدایت کی کہ منصوبے کی پیش رفت کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جائے اور تعمیراتی کام میں شفافیت اور معیار کو یقینی بنایا جائے۔
![]()