ہماری زندگی کا ایک بہت بڑا حصہ عارضی مقاصد کے پیچھے گزرتا ہے۔ ہم صبح آنکھ کھولتے ہیں تو ذہن میں سب سے پہلے یہی سوال آتا ہے کہ آج کیا کرنا ہے، کہاں جانا ہے، کتنا کمانا ہے۔ ہم دوڑتے ہیں، تھکتے ہیں — کبھی آرام کی خواہش میں، کبھی طاقت کے لالچ میں، کبھی وقتی خوشی یا آسائش کے پیچھے۔ لیکن جب رات کو خاموشی میں خود سے بات کرتے ہیں تو دل ایک سوال اٹھاتا ہے: کیا یہی سب کچھ ہے؟ کیا زندگی کا مقصد صرف روزی روٹی، تھکن، اور چند لمحوں کی مصنوعی مسکراہٹ ہے؟

زندگی میں کبھی کبھار ایسے لمحات آتے ہیں جو انسان کو اندر تک ہلا دیتے ہیں۔ کوئی منظر، کوئی لفظ، کوئی خوشبو یا کسی خلوص بھرے لمس کی نرمی دل کو لمحہ بھر کے لیے ٹھہرا دیتی ہے۔ ایک احساس جاگتا ہے کہ شاید یہ دنیا صرف اتنی نہیں جتنی نظر آتی ہے۔ یہی لمحہ “خوبصورتی” کا تجربہ ہے — وہ تجربہ جو روح کے دروازے پر دستک دیتا ہے اور انسان کو ایک گہری روشنی کی طرف بلاتا ہے۔

یہ تجربہ ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتا، اور جنہیں ہوتا ہے، وہ اکثر تنہائی کا سامنا کرتے ہیں۔ کیونکہ آج کا معاشرہ احساس رکھنے والوں پر ہنستا ہے۔ جہاں جذبات کو کمزوری سمجھا جاتا ہے، وہاں نرمی جرم بن جاتی ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہی نرمی، یہی احساس، یہی لطافت انسانیت کا سب سے مضبوط پہلو ہے۔

خوبصورتی کا مفہوم وقت کے ساتھ بگڑ گیا ہے۔ اب اسے صرف چہرے، لباس یا شہرت سے جوڑ دیا گیا ہے۔ لیکن اصل خوبصورتی تو وہ ہے جو دل میں اُتر جائے، جو انسان کو عاجز بنا دے، جو کسی کے دکھ میں آنسو بہا دے۔ خوبصورتی وہ نہیں جو نظر آئے، بلکہ وہ ہے جو محسوس ہو — جو کردار میں جھلکے، گفتگو میں نرمی لائے، اور روح میں سکون پیدا کرے۔

جو شخص اس حقیقی خوبصورتی کو پہچان لیتا ہے، وہ دنیا سے منہ نہیں موڑتا بلکہ اسے نئے زاویے سے دیکھنے لگتا ہے۔ وہ معمولی چیزوں میں بھی عظمت ڈھونڈ لیتا ہے — کسی بچے کی مسکراہٹ، کسی بزرگ کی دعا، یا کسی اجنبی کے نرم لہجے میں۔ اس کے لیے زندگی عبادت بن جاتی ہے، اور ہر خوبصورت شے اسے خدا کی یاد دلاتی ہے۔

افسوس کہ ہمارا زمانہ اس احساس کو کمزور کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا، نمائش اور شور نے انسان کو سطحی بنا دیا ہے۔ اب خوبصورتی ویوز اور لائکس سے ناپی جاتی ہے۔ ہم نے محسوس کرنے کی صلاحیت کھو دی ہے، اور دل کی گہرائی کو تماشہ بنا دیا ہے۔یہی وہ مقام ہے جہاں انسان کا امتحان شروع ہوتا ہے۔ کیا ہم بھی اس شور میں گم رہیں گے؟ یا اپنی روح کی آواز سننے کی کوشش کریں گے؟ خوبصورتی کو پانے کے لیے خاموشی چاہیے — اور یہ خاموشی آج سب سے قیمتی چیز ہے۔ جو شخص اسے پالیتا ہے، وہ زندگی کے سب سے بڑے راز سے واقف ہو جاتا ہے۔

خوبصورتی انسان کے اندر نرمی اور رحمت پیدا کرتی ہے۔ وہ اسے دوسروں کے لیے آسانی بناتی ہے، نفرت کے بجائے محبت سکھاتی ہے۔ یہی وہ روحانی خوبصورتی ہے جسے قرآن “احسان” کہتا ہے، یعنی ہر کام بہترین انداز میں، اخلاص کے ساتھ کرنا۔“اور اللہ کے راستے میں خرچ کرو، اور اپنے ہاتھوں خود کو تباہی میں نہ ڈالو، اور احسان (نیکی اور بھلائی) اختیار کرو۔ بیشک اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔”(سورۃ البقرة، آیت 195)

مگر آج کے معاشرے نے خوبصورتی کی بے حرمتی شروع کر دی ہے۔ دیانت کو سادگی سمجھا جاتا ہے، احساس کو کمزوری، اور سچائی کو نادانی۔ مگر جو دل سے جیتا ہے، وہی اصل میں زندہ ہے۔ باقی تو بس سانسیں لے رہے ہیں۔خوبصورتی کو محسوس کرنا اب بغاوت بن چکا ہے۔ مگر یہ بغاوت ضروری ہے، کیونکہ یہی انسان کو مشین بننے سے بچاتی ہے۔ جو خوبصورتی سے جڑ جاتا ہے، وہ نفرت، حسد اور لالچ سے آزاد ہو جاتا ہے۔ وہ جان لیتا ہے کہ زندگی کا اصل حسن دوسروں کو سکون دینے میں ہے، نہ کہ خود کو بڑھانے میں۔

یہ خوبصورتی انسان کو تنہائی میں لے جاتی ہے، مگر وہ تنہائی اذیت نہیں رہتی بلکہ سکون بن جاتی ہے۔ کیونکہ وہاں شور نہیں ہوتا، صرف دل کی دھڑکن ہوتی ہے جو اپنے خالق کے ذکر کے ساتھ ہم آہنگ ہو جاتی ہے۔جو معاشرہ خوبصورتی کی قدر کھو دیتا ہے، وہ خود اپنی بنیاد کھو دیتا ہے۔ وہ رنگ تو دکھاتا ہے مگر روشنی نہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اس احساس کو دوبارہ زندہ کریں — وہ احساس جو ہمیں انسان بناتا ہے۔

خوبصورتی کی سب سے بڑی نشانی سچائی ہے۔ جو سچ سے جڑا ہوتا ہے، وہ خود بخود حسین ہو جاتا ہے، کیونکہ سچ ہمیشہ روشنی دیتا ہے۔ اور روشنی کبھی ختم نہیں ہوتی، وہ صرف دل بدل لیتی ہے۔جب معاشرہ خوبصورتی کو مذاق بناتا ہے تو وہ خود مذاق بن جاتا ہے۔ کیونکہ خوبصورتی خدا کی نشانی ہے، اور جو اس سے منہ موڑتا ہے، وہ اپنی روشنی کھو دیتا ہے۔خوبصورتی کو محسوس کرنا، اسے جیتنا اور اسے بانٹنا دراصل انسانیت کو زندہ رکھنا ہے۔ جب تک ہم خوبصورتی کی قدر کرتے رہیں گے، ہم زندہ رہیں گے — نہ صرف جسم سے بلکہ روح سے بھی۔

کاش ہم سب اپنی اندر کی خوبصورتی کو پہچان سکیں، وہ جو ظاہری نہیں بلکہ روحانی ہے۔ وہ جو ہمیں خالق کے قریب لے جاتی ہے اور زندگی کو معنی دے جاتی ہے۔ کیونکہ خوبصورتی صرف دیکھنے کی چیز نہیں، بلکہ جینے کا سلیقہ ہے۔ یہی اصل کامیابی ہے، یہی اصل خوبصورتی۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے