
ڈاکٹر لارنس براؤن ایک امریکی ڈاکٹر ہیں جنہوں نے نہ صرف اپنی زندگی کا رخ بدلا بلکہ ہزاروں لوگوں کے دلوں کو بھی ایمان کی روشنی سے منور کیا۔ وہ ایک ماہر چشم کے طور پر اپنی پیشہ ورانہ زندگی گزار رہے تھے اور سائنس، منطق اور مادیت پر مکمل یقین رکھتے تھے۔ ان کی پرورش ایک عیسائی گھرانے میں ہوئی، مگر وقت کے ساتھ ساتھ وہ مذہب سے دور ہوتے گئے اور خود کو ایک شکی ذہن کے حامل شخص کے طور پر دیکھنے لگے۔ ان کے نزدیک ہر چیز کا جواب سائنس کے پاس تھا اور مذہب ایک جذباتی یا سماجی ضرورت۔
زندگی بڑی سکون سے گزر رہی تھی، مگر اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ایک ایسا لمحہ پیدا کیا جس نے ان کی سوچ، دل اور روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ان کی چھوٹی بچی پیدا ہوئی تو وہ شدید بیمار تھی۔ ڈاکٹروں نے صاف کہہ دیا کہ بچنے کی کوئی امید نہیں۔ اسی لمحے ڈاکٹر لارنس نے اپنی زندگی کی پہلی سچی دعا کی۔ انہوں نے کہا، “اے کائنات کے خالق، اگر تُو واقعی موجود ہے تو میری بیٹی کو زندگی دے، میں تیری سچی راہ تلاش کروں گا اور ہمیشہ اس پر چلوں گا۔”اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی۔ ان کی بیٹی حیرت انگیز طور پر صحت یاب ہوگئی۔ ڈاکٹر لارنس کے لیے یہ کوئی عام واقعہ نہیں تھا، بلکہ ایک غیر معمولی معجزہ تھا۔ وہ سوچنے لگے کہ جس ہستی نے ان کی دعا سنی، وہ کون ہے؟ کیا واقعی کوئی خالق موجود ہے؟ اور اگر ہے تو کون سا مذہب اس کا صحیح تعارف کراتا ہے؟
یہی سوالات ان کی زندگی کے نئے سفر کی بنیاد بنے۔ انہوں نے مذہب کا مطالعہ سنجیدگی سے شروع کیا۔ پہلے عیسائیت کو سمجھنے کی کوشش کی، پھر یہودیت، ہندو ازم، بدھ ازم اور دیگر مذاہب کو پڑھا۔ مگر کسی مذہب نے انہیں وہ تسلی نہیں دی جس کی ان کے دل کو تلاش تھی۔ وہ دلائل اور منطق کے آدمی تھے، انہیں جذباتی باتوں سے مطمئن نہیں کیا جا سکتا تھا۔ایک دن انہوں نے قرآن مجید کا مطالعہ شروع کیا۔ ابتدا میں وہ صرف ایک علمی دلچسپی کے طور پر پڑھ رہے تھے، مگر جیسے جیسے وہ آگے بڑھتے گئے، ان کے دل کی دنیا بدلتی گئی۔ انہوں نے پایا کہ قرآن کوئی عام کتاب نہیں بلکہ انسان کے ہر سوال کا منطقی اور واضح جواب دیتی ہے۔
قرآن میں جب انہوں نے پڑھا کہ “ہم نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے”، تو ان کے دل نے گواہی دی کہ یہ کسی انسان کا کلام نہیں ہو سکتا۔ ان کے اندر ایک سکون اترتا چلا گیا۔ انہیں محسوس ہوا کہ یہ وہی جواب ہے جس کی تلاش میں وہ برسوں بھٹکتے رہے۔ڈاکٹر لارنس نے کئی مہینے قرآن کے ساتھ گزارے، ترجمہ پڑھا، غور کیا، سوالات کیے۔ ہر سوال کا جواب انہیں قرآن میں ہی ملا۔ انہوں نے دیکھا کہ اسلام نہ صرف ایک عقیدہ ہے بلکہ ایک مکمل نظامِ زندگی ہے۔ اسلام انسان کو خالق سے جوڑتا ہے، انسانوں کے درمیان عدل اور محبت سکھاتا ہے، اور دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کی کامیابی کا راستہ بھی دکھاتا ہے۔جب ان کا یقین کامل ہوگیا تو ایک دن انہوں نے خاموشی سے کلمہ شہادت پڑھا۔ “میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔” یہ الفاظ ان کی زندگی کا سب سے مبارک لمحہ بن گئے۔
اسلام قبول کرنے کے بعد ان کے دوست اور خاندان والے حیران رہ گئے۔ بعض نے مخالفت کی، بعض نے تمسخر اڑایا، مگر وہ ڈٹے رہے۔ انہوں نے کہا کہ “میں نے اسلام کو اندھی تقلید سے نہیں بلکہ علم، تحقیق اور عقل سے قبول کیا ہے۔”ان کی زندگی میں ایک نیا سکون اور مقصد پیدا ہوا۔ وہ پہلے اپنے مریضوں کی آنکھوں کی روشنی بحال کرتے تھے، اب دلوں کی بینائی جاگانے کی کوشش کرنے لگے۔ انہوں نے کتابیں لکھیں، لیکچر دیے، اور اپنے تجربات دنیا سے بانٹے۔ ان کی کتاب “The First and Final Commandment” نے ہزاروں لوگوں کو متاثر کیا۔انہوں نے اپنی تحریروں میں اسلام کو سادہ مگر مضبوط دلائل کے ساتھ پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام کوئی اندھا ایمان نہیں بلکہ سب سے زیادہ عقلی اور سائنسی مذہب ہے۔ قرآن انسان کو سوچنے، سمجھنے اور حقیقت کو جاننے کی دعوت دیتا ہے۔
وقت گزرتا گیا، اور ڈاکٹر لارنس کو اللہ نے وہ نعمت دی جو دنیا کے بہت کم لوگوں کو ملتی ہے، مدینہ منورہ میں رہنے کی سعادت۔ انہوں نے اپنی زندگی کا باقی حصہ وہاں گزارنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے لیے مدینہ وہ جگہ ہے جہاں روح کو سکون ملتا ہے، جہاں ہر سانس عبادت بن جاتی ہے، اور جہاں دل ہمیشہ نبی ﷺ کے قرب کی تمنا کرتا ہے۔مدینہ میں رہ کر وہ دین کی خدمت کر رہے ہیں، لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں، اور دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ ایمان اور عقل ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ ایک ہی راہ کے دو مسافر ہیں۔ان کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اللہ جسے چاہے ہدایت دیتا ہے۔ ایک ایسا شخص جو کبھی مذہب کو مذاق سمجھتا تھا، آج اللہ کے سب سے محبوب دین کا علمبردار بن چکا ہے۔
قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے،“جسے اللہ ہدایت دینا چاہے، اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے۔” (الأنعام 125)اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،“اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطا کرتا ہے۔” (صحیح بخاری، ترجمہ)
ڈاکٹر لارنس براؤن کی زندگی اس حدیث کی عملی تفسیر بن چکی ہے۔ وہ علم، عقل اور ایمان کے سنگم پر کھڑے ہو کر دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ سچائی اگر دل سے تلاش کی جائے تو اللہ ضرور راستہ دکھاتا ہے۔ان کی داستان صرف ایک انسان کی تبدیلی نہیں بلکہ اللہ کی قدرت کا وہ زندہ ثبوت ہے جو آج بھی موجود ہے۔ ایمان کا سفر دل سے شروع ہوتا ہے اور جب اللہ کسی کو چن لیتا ہے، تو وہ دلوں کے اندھیرے بھی اجالے میں بدل دیتا ہے۔مدینہ کی فضا میں آج بھی وہ خاموشی سے دعا کرتے ہیں، شکر ادا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ “میری بیٹی کی زندگی نے مجھے حقیقت کی زندگی عطا کی۔ اللہ نے میری بیٹی کو بچایا تاکہ میرا ایمان زندہ ہو جائے۔”یہ ہے ڈاکٹر لارنس براؤن کی کہانی، ایک ڈاکٹر کا ایمان کی طرف سفر، ایک عقل پرست کا خالق کی طرف رجوع، اور ایک انسان کا رب کے سامنے جھک جانے کا سفر.
![]()