پشاور کے علاقے تھانہ کوتوالی کی حدود میں واقع مسلم مینا بازار کی رہائشی خاتون عابدہ علی زوجہ غالب عباس نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ان کی جائیداد پر قبضہ مافیا نے پولیس اہلکار شاہد علی کی مدد سے قبضہ کر رکھا ہے، جبکہ ان کے سابق وکیل طارق ہوتی نے عدالتی کیسز کے دوران دھوکے سے جعلی سٹاموں پر انگوٹھے لگوا کر ان کے بیٹے کی جائیداد واقع چمکنی پر قبضہ کر لیا ہے۔عابدہ علی کا کہنا تھا کہ شوہر کی وفات کے بعد انہوں نے عدالتی انصاف کے لیے وکیل کیا، مگر اسی وکیل نے ان کے ساتھ فراڈ کیا۔ ’’وکیل طارق ہوتی نے ہمیں کوہاٹ روڈ پر ایک پلاٹ دینے کا جھانسہ دیا، مگر نہ کاغذات دیے اور نہ پلاٹ، بلکہ اب وہ ہماری مارکیٹ اور گھر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکار شاہد علی نے ان کی دکانوں کی دیواریں گرا کر قبضہ کر لیا ہے، اور جب وہ اپنی مارکیٹ پر جانے کی کوشش کرتی ہیں تو مسلح افراد انہیں ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ ’’ہماری مارکیٹ کا مین گیٹ بند کر کے تالا لگا دیا گیا ہے۔ ہم بیوہ اور یتیم ہیں، ہماری روزی اسی کرائے سے وابستہ تھی مگر قبضہ مافیا نے ہمیں جینے نہیں دیا‘‘، عابدہ علی نے کہا۔خاتون نے بتایا کہ ان کے سابق وکیل طارق ہوتی اب بھی ان سے گھر خالی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، اور دھمکیاں دے رہے ہیں کہ ’’اگر جائیداد ان کے حوالے نہ کی گئی تو ان کے بیٹے کی پولیس نوکری ختم کروا دی جائے گی اور فیملی کو جان سے مار دیا جائے گا‘‘۔عابدہ علی نے کہا کہ وہ عدالت میں تمام کیسز جیت چکی ہیں، اس کے باوجود انصاف سے محروم ہیں۔ انہوں نے آئی جی خیبر پختونخوا اور سی سی پی او پشاور سے اپیل کی کہ انہیں اور ان کے بچوں کو تحفظ دیا جائے، اور ان کی جائیداد واگزار کرائی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں ایک بیوہ عورت ہوں، میری پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں، ایک بیٹا پولیس میں ملازم ہے، لیکن اس کے باوجود ہمیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور ریاست خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔‘‘

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے