
آئین کے آرٹیکل 129 اور 130 کی خلاف ورزی، عوام مہنگائی کی چکی میں پسنے لگے
خصوصی رپورٹ: یاسین ظہور
خیبر پختونخوا میں وزیرِاعلیٰ کی جانب سے تاحال صوبائی کابینہ تشکیل نہ دینا آئینِ پاکستان کی واضح خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔قانونی ماہرین کے مطابق آئین کا آرٹیکل 129 اور 130 یہ پابندی عائد کرتا ہے کہ وزیرِاعلیٰ گورنر کی منظوری سے وزراء کا تقرر کرے، تاکہ صوبائی حکومت اجتماعی طور پر اسمبلی کے سامنے جواب دہ رہے۔ماہرینِ آئین کا کہنا ہے کہ وزیرِاعلیٰ کا کابینہ کے بغیر فیصلے کرنا "آئین شکنی” کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ آئین میں کسی ایک شخص کو اجتماعی اختیارات دینے کی گنجائش نہیں۔صوبائی محکمے اس وقت بغیر وزراء کے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں، جس کے باعث انتظامی معاملات اور عوامی فلاحی منصوبے ٹھپ پڑ چکے ہیں۔عوامی مشکلات میں اضافہ، ٹماٹر اور آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ بھی اسی کی ایک وجہ ہے۔انتظامی غیر فعالیت کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق پشاور اور مضافاتی علاقوں میں ٹماٹر 500 روپے فی کلو، آٹا 3 ہزار روپے فی تھیلا تک جا پہنچا ہے۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسی اور کنٹرول کے بغیر منڈیوں میں قیمتوں کا کوئی ضابطہ کار موجود نہیں۔صوبائی کابینہ اہمیت اور عوام کے مشکلات اور درد کو اپنا سمجھنے والے ہی ان پر عمل پھیرا ہوتے ہیں۔باقی اپنی مفادات کے لیے ہی لگے رہتے ہیں۔یہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔
![]()