خیبرپختونخوا میں چینی کا بحران خوفناک شکل اختیار کر گیا ہے! بازاروں سے چینی غائب، قیمت آسمان پر، اور عوام دو وقت کی چائے کے لیے بھی پریشان!ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے شوگر ملز کے آن لائن پورٹلز بند کرنے کے فیصلے نے پورے صوبے میں چینی کی فراہمی کا نظام مفلوج کر دیا ہے۔ سپلائی چین کے رکنے سے مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے، جبکہ ڈیلرز نے ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹ کے ذریعے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنا شروع کر دیا ہے۔پشاور، مردان، سوات اور دیر سمیت کئی شہروں میں چینی یا تو ناپید ہو چکی ہے یا 210 سے 220 روپے فی کلو کے ہوشربا نرخ پر فروخت کی جا رہی ہے۔ کئی دکانداروں نے تو چینی صرف “پریمیم ریٹ” پر دینے کی شرط رکھ لی ہے، جس نے عام شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔شوگر ملز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پورٹل بند کیے جانے سے سپلائی کا عمل رُک گیا ہے، تاہم بعض ملز مالکان نے اسے “مصنوعی بحران” قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ کچھ عناصر جان بوجھ کر مارکیٹ میں خوف پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ ناجائز منافع کمایا جا سکے۔دوسری جانب شوگر ملز ایسوسی ایشن نے واضح خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے فوری نوٹس نہ لیا تو آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت 250 روپے فی کلو تک جا سکتی ہے۔ادھر عوام کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے استعمال کی بنیادی چیز چینی اب “عیش و عشرت” بن گئی ہے، اور حکومت کی خاموشی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے