وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیرِ صدارت صوبائی کابینہ کا پہلا باضابطہ اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ، امن و امان، اور انسدادِ بدعنوانی کے اقدامات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔

اجلاس میں چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز، پولیس کے اعلیٰ حکام کے علاوہ تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز اور ڈی پی اوز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

محکمہ جاتی حکام نے وزیر اعلیٰ کو گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ منصوبہ عوامی خدمت، شفاف طرزِ حکمرانی اور امن و معیشت کے استحکام پر مرکوز ہے۔


وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا خطاب — “میں روایتی انداز میں نہیں آیا، حقیقی تبدیلی لانی ہے”

وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ

“8 فروری 2024 کو خیبر پختونخوا میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی، لیکن صوبے کی بیوروکریسی اور پولیس نے دباؤ کے باوجود عوامی مینڈیٹ کا تحفظ کیا۔”

انہوں نے اعلان کیا کہ جن افسران نے عوامی مینڈیٹ کا ساتھ دیا، انہیں انعام دیا جائے گا، جبکہ عوامی فیصلے کے خلاف جانے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

سہیل آفریدی نے واضح کیا کہ

“خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور عمران خان پارٹی کے تا حیات چیئرمین ہیں۔ گڈ گورننس، شفافیت اور کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔”


اہم اعلانات اور پالیسی فیصلے

ضم اضلاع میں ٹرائبل میڈیکل کالج اور ٹرائبل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز کے قیام کا اعلان۔

شہید ارشد شریف کے نام سے یونیورسٹی آف انویسٹیگیٹیو اینڈ ماڈرن جرنلزم کا قیام۔

تمام ضم اضلاع میں تحصیل سطح پر پلے گراونڈز کی تعمیر اور سیف سٹی پراجیکٹ کا آغاز۔

پشاور شہر کی بحالی و ترقی کے لیے ریوائیول پلان تیار کرنے کی ہدایت۔

ای پیڈ سسٹم کو ای ٹینڈرنگ سے منسلک کرنے اور کانسیپچوئل ایگزامینیشن سسٹم رائج کرنے کا فیصلہ۔

پوسٹنگ ٹرانسفرز کے لیے دو سالہ پالیسی اور سفارش کلچر کے خاتمے پر زور۔


پولیس اصلاحات اور امن و امان سے متعلق فیصلے

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امن و امان حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔ پولیس کو جدید آلات اور اسلحے سے لیس کیا جائے گا اور فنڈز کی کوئی کمی نہیں رہنے دی جائے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ

“پولیس کسی بھی شہری کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی۔ 3MPO کے تحت کسی سیاسی رہنما کی گرفتاری نہیں ہوگی۔”

مزید کہا کہ طلبہ یا سیاسی مخالفین کے خلاف بے بنیاد ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جبکہ جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کو مکمل طور پر ختم کیا جائے گا۔


وفاقی حکومت پر تنقید اور فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ

سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ

“وفاق کی غلط پالیسیوں کے باعث صوبے میں ایک بار پھر دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔ اگر ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز بروقت فراہم کیے جائیں تو ہم صوبے میں مکمل امن بحال کر سکتے ہیں۔”

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے کے پی پولیس کو فراہم کردہ بلٹ پروف گاڑیاں ناقص اور پرانی ہیں، جو کے پی پولیس کی توہین کے مترادف ہیں۔


اختتامیہ:

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبے کی پولیس نے دہشت گردی کے خلاف ناقابلِ فراموش قربانیاں دی ہیں، ان شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کرتے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی حکومت حقیقی معنوں میں عوامی خدمت، میرٹ، شفافیت اور امن کے نئے دور کا آغاز کرے گی۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے