
عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت متاثرین ضلع کرم کی آبادکاری سے مکمل طور پر غافل ہے۔ کرم کے عوام نے امن کی خاطر اپنے گھر بار قربان کیے، لیکن افسوس کہ آج تک انہیں امن کی ضمانت یا واپسی کا حق نہیں دیا گیا۔پشاور پریس کلب کے سامنے متاثرین کرم کے احتجاجی دھرنے میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہزاروں خاندان آج بھی دربدر کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ حکومت نے ان کی واپسی اور بحالی کے لیے کوئی مؤثر پالیسی نہیں بنائی، جو کہ ایک سنگین غفلت ہے۔انہوں نے کہا کہ "یہ متاثرین اسی مٹی کے لوگ ہیں، اپنے ہی ملک میں بے گھر ہونا سب سے بڑی ناانصافی ہے۔ اگر یہ لوگ اپنے حق کے لیے آواز نہیں اٹھائیں گے تو کون اٹھائے گا؟ آخر کب تک یہ لوگ اپنے گھروں سے باہر رہیں گے؟”میاں افتخار حسین نے مطالبہ کیا کہ حکومت متاثرین کرم کی فوری واپسی کو یقینی بنائے، معاوضہ فراہم کرے اور بحالی کے لیے عملی اقدامات کرے۔انہوں نے خبردار کیا کہ دہشتگردی کے خلاف کسی بھی کارروائی سے پہلے عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اگر عوام کو اعتماد میں نہیں لیا جائے گا تو ایسی کارروائیوں سے امن کے بجائے بداعتمادی پھیلے گی۔”اے این پی رہنما نے کہا کہ جب افغانستان اور پاکستان یا پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی سیزفائر اور مذاکرات ممکن ہیں، تو اپنے ہی عوام کے ساتھ بات چیت کیوں نہیں؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر کارروائیاں عوام کے تحفظ کے لیے ہیں تو ان متاثرین سے بات کیوں نہیں کی جاتی؟میاں افتخار حسین نے مزید کہا کہ ملک کے حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں۔ ایک طرف بدامنی اور غیر یقینی کی فضا ہے، دوسری جانب قوم میں اتحاد کی شدید کمی ہے۔ یہ باہمی تقسیم ہی ہماری کمزوری بن چکی ہے جس کا فائدہ ہمیشہ دوسروں نے اٹھایا۔انہوں نے زور دیا کہ عوامی نیشنل پارٹی ہمیشہ امن، جمہوریت اور انسانی حقوق کی سیاست کرتی رہی ہے اور آج بھی اسی مؤقف پر قائم ہے۔ بدامنی کسی ایک علاقے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مشترکہ مسئلہ ہے، جس کے حل کے لیے تمام قوتوں کو متحد ہونا ہوگا۔آخر میں میاں افتخار حسین نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرین کرم کے تمام جائز مطالبات تسلیم کریں، ان کی واپسی کے لیے واضح پالیسی بنائیں، معاوضہ فراہم کریں اور مستقل امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔
![]()