اے سی مہمند عثمان حمزہ اور تحصیلدار سیار خان سرکاری افسر کی بجائے خاص پارٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں، پریس کانفرنس
پشاور (چیف رپورٹر) ضلع مہمند،تحصیل صافی سے تعلق رکھنے والے مولانا حنیف الزمان نے اپنے دیگر ساتھیوں مولانا ولی خان، ڈاکٹر داؤد، سیف الرحمن، احمد نواز، وزیر احمد و دیگر کے ساتھ پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دس سالوں سے پہاڑ کی تقسیم پر قوم کا آپس میں تنازعہ جاری ہے جس کے لئے متعدد جرگے منعقد کئے گئے اور ہماری بات چیت ابھی بھی جاری ہے جبکہ عدالتوں میں بھی کیسز زیر سماعت ہیں لیکن اب اس تنازعہ میں اے سی اپر مہمند عثمان حمزہ اور تحصیلدار سیار خان پچھلے تین سال سے فریق کا کردار ادا کررہے ہیں اور بے جا مداخلت کرتے ہیں، اسی حوالے سے کبھی ہمارے افراد پر من گھڑت ایف آئی آرز درج کرائی جاتی ہیں کبھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ حالیہ ایف آئی آر میں ہماری قوم کے 21افراد کو نامزد کیا گیا جس میں اے سی عثمان حمزہ نے 56 منرل ایکٹ کے تحت اکیس افراد کو پانچ سال قید بامشقت اور پانچ لاکھ روپے فی کس جرمانہ کی سزا سنائی تھی، جن کو مردان جیل بھیجا گیا بعدازاں سیشن عدالت مہمند نے اپیل منظورکرتے ہوئے ان کو رہا کر دیا۔ مولانا حنیف الزمان نے مزید بتایا کہ اے سی اپر مہمند اورتحصیلدار حلیمزئی مہمند ہمارے درمیان فریق کا کردار اداکر رہے ہیں نہ کہ سرکاری افسر کا کردار۔ اے سی گزشتہ تین سال سے اسی سیٹ پر برجمان ہیں اور ایک خاص پارٹی کو سپورٹ اور پہاڑ کا قبضہ دینے کیلئے دن رات تگ و دو میں مصروف ہیں۔ یہ اے سی اور تحصیلدار افسر کم اور فریق و ٹھیکیدار کا کردار زیادہ ادا کررہے ہیں، اس سلسلے میں قوم نے گزشتہ ماہ پولیو کا بھی بائیکاٹ کیا تھا جو بعدازاں ڈبل اے سی سی ریاض خان کی کوششوں سے قوم نے بائیکاٹ ختم کر دیا۔ بائیکاٹ تو ختم کیا گیا لیکن اے سی اسی بائیکاٹ کے تناظر میں اپنی ذاتی انا،تسکین اور دوسری پارٹی کو فائدہ دینے کے لئے اب مزید افراد پر ایف آئی آر کرانے کیلئے کوشاں ہے لہٰذا ہم چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، وزیراعلیٰ، گورنر اور ڈی سی مہمند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان افسران کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے اور ان کو ہماری قوم کے مسئلے میں فریق کا کردار اداکرنے سے روکا جائے اور بڑے پیمانے پر ان کے خلاف انکوائری کرا کے ان کو ضلع بدر کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس اے سی اور تحصیلدار کی وجہ سے ہمارے علاقے کا پرُامن ماحول خراب ہو رہا ہے، دو سرکاری افسران کی وجہ سے یہ پرامن فضا خراب کرنے کا ماحول سازگار بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ہماری قوم کے تنازعہ میں ان دو افسران نے مداخلت جاری رکھی تو پانچ اقوام کے افراد ان کے خلاف باجوڑ مہمند شاہراہ بلاک کر دیں گے۔ اگر پھر بھی مسئلہ حل نہ کیا گیا تو یہی لوگ صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے