وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل خان آفریدی نے کہا ہے کہ موجودہ حالات غیر معمولی نوعیت کے ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا چار دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے، مگر اس کے باوجود صوبے کی بہادر پولیس نے کم وسائل کے باوجود 21 سال تک دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ دہشت گردی کے خلاف پولیس کی بے مثال قربانیوں پر پوری قوم کو فخر ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس جوانوں نے جس حوصلے اور جوانمردی کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابلِ تحسین ہے۔ اگر اللہ کی رضا اور عوامی مفاد کے لیے لڑا جائے تو جیت ہمیشہ ہماری ہوتی ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی بھی قیمت پر خیبر پختونخوا میں امن بحال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بند کمروں میں ہونے والے فیصلے اب قبول نہیں کیے جائیں گے۔ صوبے میں اوپن ڈور پالیسی نافذ کی جا رہی ہے اور اب ہر سرکاری افسر کی کارکردگی پرفارمنس انڈیکیٹرز کی بنیاد پر جانچی جائے گی۔ تمام فیصلے صرف اور صرف عوامی مفاد میں ہوں گے۔

پولیس فورس کے لیے بلٹ پروف گاڑیاں، جدید اسلحہ، اینٹی ڈرون سسٹم اور جدید ترین ٹیکنالوجی ہنگامی بنیادوں پر فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ وسائل کی کمی کو سیکیورٹی کے راستے کی رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ شہید سول سرونٹس کے اہل خانہ کے لیے خصوصی پالیسی تشکیل دی جائے گی تاکہ ریاست ان کی مکمل دیکھ بھال کر سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ افسران کے معاملات میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی، تاہم ہر افسر سے کارکردگی ضرور لی جائے گی۔ کرپشن کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی اپنائی جائے گی اور اس سلسلے میں کسی کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے افسوس کا اظہار کیا کہ بدقسمتی سے کچھ لوگ ایسے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ انصاف فراہم کرنے والے ادارے اپنا کام درست انداز میں نہیں کر رہے، جس سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق عوام کو ریلیف فراہم کرے گی۔ ایمان، حوصلے اور مضبوط عزم کے ساتھ دہشت گردی کو شکست دی جائے گی۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے