پشاور:تاوان کی رقم جمع نہ ہونے کے باعث پشاور کا 30 سالہ مغوی نوجوان یاسر خلیل کچے کے ڈاکوؤں کی قید سے تاحال آزاد نہ ہو سکا۔ یاسر کے والد ناصر خان نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اغوا کاروں نے اب دو روز کی ڈیڈ لائن دی ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر رقم فراہم نہ کی گئی تو یاسر کو قتل کر دیا جائے گا اور لاش بھی نہیں دی جائے گی۔

پریس کانفرنس اے این پی رہنما یاسین خلیل کی قیادت میں منعقد ہوئی جس میں بتایا گیا کہ یاسر خلیل کو 40 روز قبل دھوکے سے کچے کے علاقے میں بلایا گیا، جہاں اسے اغوا کر لیا گیا۔ یاسر فرنیچر پالش کا کام کرتا تھا اور انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔

یاسین خلیل نے بتایا کہ ڈاکو پہلے 70 لاکھ روپے کا تاوان مانگ رہے تھے لیکن مسلسل مذاکرات کے بعد اب انہوں نے رقم کم کر کے 25 لاکھ روپے کر دی ہے، ساتھ ہی دو دن کی کڑی ڈیڈ لائن بھی دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکو روزانہ یاسر کی ویڈیوز بھیج رہے ہیں جن میں اسے برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس کے سر پر اسلحہ رکھ کر دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

یاسر کے والد ناصر خان نے کہا کہ وہ پیشے کے اعتبار سے جوتوں کی مرمت کرتے ہیں اور روزانہ محض 200 سے 300 روپے کماتے ہیں۔ گھر کا سامان بیچنے اور مختلف مقامات پر چندہ مہم چلانے کے باوجود صرف ساڑھے تین لاکھ روپے اکٹھے ہوسکے ہیں، جبکہ باقی رقم ان کی پہنچ سے باہر ہے۔

قومِ خلیل کے رہنماؤں نے کہا کہ سیلاب زدگان اور بم دھماکوں کے متاثرین کے لیے حکومت کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے، مگر ایک بے گناہ نوجوان کی زندگی بچانے کے لیے کوئی ادارہ سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسین خلیل، ارباب راشد خلیل، جے یو آئی رہنما عطیف الرحمن اور دیگر قبائلی عمائدین نے فیلڈ مارشل عاصم منیر، صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور وزیراعلی خیبر پختونخوا فیصل افریدی سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

رہنماؤں نے حکومت کو دو روز کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ اگر یاسر خلیل کو آپریشن یا کسی بھی طریقے سے بازیاب نہ کرایا گیا تو21 نومبر بروز جمعہ، بعد از نمازِ جمعہ یونیورسٹی روڈ پشاور پر احتجاج اور یونیورسٹی چوک میں غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دیا جائے گا۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے