وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے مالی حقوق دانستہ طور پر روکے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہمارا NFC کے تحت 350 ارب روپے بقایا جات ہیں جبکہ وفاق کے ساتھ ہمارا 2200 ارب روپے کا شیئر بنتا ہے، مگر آج تک ایک روپیہ نہیں دیا گیا۔”وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ اگر وفاقی حکومت واقعی خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ مخلص ہوتی تو وہ ان کے واجب الادا فنڈز فوری طور پر ادا کرتی۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کیا گیا تھا کہ صوبے کو 1.10 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کی جائے گی، لیکن افسوس کہ یہ وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا۔سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا وسائل سے مالا مال صوبہ ہے لیکن وفاق کی عدم توجہی کے باعث ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ "ہم خاموش نہیں رہیں گے، عوام کا حق کسی صورت ضائع نہیں ہونے دیں گے۔”وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر خبردار کیا کہ اگر صوبے کے مالی بقایاجات فوری ادا نہ کیے گئے تو صوبائی حکومت عوامی مینڈیٹ کے مطابق فیصلہ کن اقدام اٹھائے گی۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا یہ بیان وفاق اور صوبے کے درمیان نئے سیاسی تناؤ کی علامت ہے، جو آئندہ دنوں میں قومی سطح پر ہلچل پیدا کر سکتا ہے۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے