عبدالبصیر قلندر
سہیل آفریدی خیبر پختونخوا کے چوتھے وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے ہیں۔ اگر ایک طرف سہیل آفریدی کا انتخاب سیاسی پنڈتوں، صوبے کے سیاسی امور پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں اور نام نہاد سیاسی امور کے سمجھداروں کے لیے دھچکا ثابت ہوا تو دوسری طرف لکیر کے فقیر مخالف سیاسی جماعتوں کے لیے بھی اچھنبے کی بات ہے

8 اکتوبر کو جب سہیل آفریدی کے نام کا قرعہ (قسمت پونڑی) اڈیالہ جیل سے باہر نکلا، تو بھائی جیسے دوست فہد بشر رپورٹر آج ٹی وی نے خبر بریک کی۔ میں نے خبر کی تصدیق کے لیے فوری طور پر مصدقہ ذرائع سے سہیل آفریدی سے رابطہ کیا۔ رابطہ کرنے پر نو منتخب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے ہنس مکھ لہجے میں جواب دیا کہ مجھے میرے قائد لیڈر جناب عمران خان کی جانب سے کسی قسم کا پیغام موصول نہیں ہوا ہے۔ خان صاحب کی جو بھی ہدایت ہوگی اس پر من و عن عمل ہوگا۔ سہیل آفریدی نے کہا تھوڑی دیر میں آپ سے رابطہ کرتا ہوں۔ اسی اثناء میں پارٹی کے اندر موجود انتشاری ٹولے نے سہیل آفریدی کے وزیر اعلیٰ بننے کے حوالے سے خبروں کی تردید بیان میڈیا کو جاری کیے۔ ایک اور فریق جس کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، نے بھی سہیل آفریدی کو وزیر اعلیٰ شپ کے عہدے سے روکنے کی ناکام کوشش کی۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو درپیش چیلنجز میں سب سے بڑا چیلنج مسلح شدت پسندوں کو پیھچے دکھیلنا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی صوبے میں بڑھتی دہشت گردی کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی تجویز پیش کر رہے ہیں، تو وفاقی حکومت بزور شمشیر مسلح شدت پسند گروہوں کے خاتمے کے درپے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے سہیل آفریدی عمران خان کے حکم پر وزیراعلی منتخب ہوگئے ہیں اور وہ اپنے بانی کے احکامات پر عمل درآمد کرینگے۔ اگر چہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی کا عہدہ عمران خان کی رہائی تحریک کے ساتھ مشروط ہے اب آنے والے دنوں میں دیکھنا ہوگا کہ سہیل آفریدی کس تدبر اور حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی 20 اکتوبر کو اسمبلی فلور پر پہلے خطاب میں اپنا لائحہ عمل بھی دے چکے ہیں۔ ان کے اعلان کے مطابق انہوں نے چارسدہ، خیبر اور 25 اکتوبر کو ضلع کرک میں بڑے بڑے جلسوں کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان جلسوں میں وہ عمران خان آزادی تحریک اور صوبے میں جاری بدامنی کی روک تھام کے لیے عوام کا اعتماد حاصل کرنے اور اس سے متعلق اپنا آئندہ لائحہ عمل پیش کرینگے ۔ وزیر اعلیٰ کو درپیش چلینجز میں صوبے میں بڑھتی بے روزگاری، تعلیم، صحت عامہ، صوبائی محکموں میں جاری کرپشن کے ساتھ ساتھ جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی جیسے عوامل شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا اسمبلی فلور پر اپنی پہلی تقریر میں دھیمے لہجے سے گفتگو ایوان میں موجود اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر صوبے کے حقوق کے لیے وفاق سے متفقہ طور کوششوں کا پیغام خیبر پختونخوا کی تیز و تند سیاسی ہلچل میں تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہے۔ اس ساری صورت حال میں حکمران جماعت اور صوبے کی دیگر سیاسی قیادت مختلف فورم پر واشگاف الفاظ میں کہہ چکی ہے کہ تیسرا فریق صوبے کے معاملات میں دخل اندازی سے گریز کرے اور صوبے کے وسائل پر صوبے کے عوام کا حق کے نعرے کے ساتھ صوبے کی بہتری پر توجہ مرکوز کرنے کی استدعا کی ہے۔
![]()