صوابی کے علاقے زیدہ سے تعلق رکھنے والے سابق ایف سی اہلکار فضل اکبر ولد فضل رحیم نے الزام لگایا ہے کہ رشوت دینے سے انکار پر اُس وقت کے ایس ایچ او اور موجودہ ڈی ایس پی نے مبینہ طور پر اُن کے خلاف من گھڑت ایف آئی آر درج کرا کے اُن کی گاڑی، نقد رقم اور نوکری سب کچھ چھین لیا۔پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فضل اکبر نے بتایا کہ 2019 میں ڈیوٹی سے واپسی کے دوران صوابی انٹرچینج پر اُن کی اپنی ہونڈا سوک گاڑی کو “سرکہ گاڑی” قرار دے کر ضبط کر لیا گیا، جب کہ گاڑی میں موجود اٹھ لاکھ روپے نقدی بھی غائب کر دی گئی۔اُن کا کہنا تھا کہ اس کارروائی میں اُس وقت کے ایس ایچ او نے اُن کے مخالف رشتہ دار جو مبینہ طور پر انسانی اسمگلنگ کے کاروبار میں ملوث ہے، کے ساتھ ملی بھگت کی۔فضل اکبر نے بتایا کہ وہ اُس وقت جسٹس میاں مظہر عالم کے سکواڈ ڈرائیور کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے، لیکن جھوٹے مقدمے کے باعث اُن کی ایف سی کی نوکری ختم کر دی گئی اور اُن کی ترقی بھی رک گئی۔انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ چھ سال سے انصاف کے لیے دربدر ہیں، سپریم کورٹ تک مقدمہ لے گئے، لاکھوں روپے خرچ کیے، مگر آج تک انصاف نہیں ملا۔ “میں نے رشوت دینے سے انکار کیا، اور یہی میرا سب سے بڑا جرم بن گیا۔ آج بھی انصاف کے دروازے کھٹکھٹا رہا ہوں، مگر سننے والا کوئی نہیں!” — فضل اکبر نے صدر مملکت، وزیراعظم، چیف جسٹس پاکستان، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، وفاقی وزیر داخلہ اور گورنر خیبر پختونخوا سے انصاف کی فراہمی کی اپیل کی۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے