
ڈی جی انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں یا ان کے سہولت کاروں کے لیے ’’اسٹیٹس کو‘‘ اب ناقابلِ قبول ہے۔ جو بھی افراد یا گروہ خوارجیوں کی مدد یا سہولت کاری میں ملوث ہیں، ان کے سامنے تین واضح راستے رکھے گئے ہیں: خوارجیوں کو ریاست کے حوالے کریں، سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر ان کے خلاف کارروائی میں معاونت کریں، یا پھر ریاستی کارروائی کے نتائج کے لیے تیار رہیں۔پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کوئی فرد یا گروہ اپنی ذات یا مفاد کے لیے پاکستان اور خیبرپختونخوا کے عوام کی جان و مال کا سودا نہیں کر سکتا۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاست اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان ایک برادر اسلامی ملک ہے، تاہم اسلام آباد کا مطالبہ بالکل واضح ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین کو خوارجیوں کی آماجگاہ نہ بننے دے۔ ’’ہمارے وزراء نے افغان قیادت سے اس بارے میں بات کی ہے کہ وہاں دہشت گردوں کے سہولت کار موجود ہیں، اور ہم اپنے عوام کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں،‘‘ ترجمان نے کہا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے پیچھے سیاسی اور مجرمانہ گٹھ جوڑ کارفرما ہے۔ ’’یہ جو دہشت گردی خیبرپختونخوا میں دکھائی دے رہی ہے، اس کی اصل وجہ گورننس کا فقدان ہے۔ سندھ اور پنجاب میں دہشت گردی اس لیے نہیں کیونکہ وہاں گڈ گورننس موجود ہے، پولیس اور ادارے اپنا کام کر رہے ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ دہشت گردی کا خاتمہ صرف بیانات یا مذاکرات سے نہیں بلکہ مؤثر گورننس اور ریاستی اداروں کی کارکردگی سے ممکن ہے۔ ’’ہر مسئلے کا حل بات چیت نہیں۔ اگر مذاکرات سے سب کچھ حل ہوتا تو دنیا میں جنگیں کبھی نہ ہوتیں،‘‘ ان کا کہنا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام اپنے خون سے گورننس کے خلا کو پُر کر رہے ہیں، اس لیے وقت آ گیا ہے کہ ریاست، عوام اور ادارے مل کر اس ناسور کو ختم کریں۔
![]()