ضلع کرم کے پیرامیڈیکل امیدواروں نے صوبائی حکومت، محکمہ صحت اور ایف آئی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ لوئر اور سنٹرل کرم میں ہونے والی مبینہ غیرقانونی بھرتیوں کو فوری طور پر منسوخ کر کے کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔پشاور پریس کلب میں امیدواروں زاہدالرحمن، محمد مصطفیٰ، فیصل الرحمن، محمد صدیق، محمد زمان، گل زمان، نور حبیب، محمد سلیم، منصور الرحمن اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اپریل 2025 میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (DHO) لوئر و سنٹرل کرم ڈاکٹر کلیم اللہ داوڑ کی جانب سے ایٹا کے ذریعے 55 آسامیوں کا اشتہار دیا گیا تھا، جن کے لیے پاسنگ معیار 50 فیصد مقرر تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف ٹیکنیکل کیٹیگریز میں کامیاب امیدوار دستیاب ہونے کے باوجود میرٹ کی حد کو غیر ضروری طور پر 33 فیصد تک کم کر دیا گیا۔

جس سے مقامی امیدواروں کے حقوق پامال ہوئے۔امیدواروں نے الزام لگایا کہ ڈی ایچ او نے 26 اگست 2025 کو آٹھ امیدواروں کو بغیر اشتہار اور انٹرویو کے بھرتی کیا، جبکہ فارمیسی ٹیکنیشن کی فہرست میں ایسے افراد شامل کیے گئے جو متعلقہ ڈپلومہ کے حامل نہیں تھے۔پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ متعدد امیدواروں سے بھرتی کے بدلے 8 سے 12 لاکھ روپے فی آسامی رشوت وصول کی گئی، جبکہ ان سے زبردستی ویڈیوز ریکارڈ کروا کر بیان دلوایا گیا کہ انہوں نے کوئی رقم نہیں دی۔امیدواروں کے مطابق ڈی ایچ او دفتر میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بعض ڈاکٹروں کو ایسے عہدوں پر تعینات کیا گیا جو ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔ان کا کہنا تھا کہ ایم این اے ضلع کرم حمید حسین طوری نے بھی ان غیر قانونی بھرتیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔امیدواروں نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، سیکرٹری صحت، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن حکام سے اپیل کی کہ تمام غیرقانونی بھرتیوں کی تحقیقات کر کے ملوث افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور میرٹ پر پاس ہونے والے امیدواروں کو ان کا حق دیا جائے۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے