
تیبلیسی(محمد مبین) یورپی کونسل نے جارجیا کے لیے ویزا فری سفر کی معطلی سے متعلق نئے قواعد کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد یورپی یونین کے رکن ممالک کو اس بات کا اختیار مل جائے گا کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کے لیے ویزا فری سہولت عارضی طور پر معطل کرسکیں جو طے شدہ اصلاحات پر عمل نہ کرے یا یورپی اقدار سے دور ہوتا دکھائی دے۔
فیصلے کے بعد یورپی رہنماؤں کی جانب سے جارجیا کی حالیہ پالیسی سمت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ڈنمارک کی وزیرِ برائے یورپی امور ماری بیئرے نے کہا کہ ’’بدقسمتی سے جارجیا نے یورپ کے راستے کا انتخاب نہیں کیا۔ روز بروز وہ یورپی یونین سے مزید دور ہوتا جا رہا ہے۔‘‘اسی طرح سویڈن کی وزیر برائے یورپی یونین امور جیسیکا روزنکرانٹز نے بھی جارجیا حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا،“ہم جارجیا کے عوام کی یورپی یونین میں شمولیت کی خواہش کا احترام کرتے ہیں، لیکن جارجیا کی حکومت میں اس راستے پر چلنے یا ضروری اصلاحات کرنے کی کوئی حقیقی خواہش دکھائی نہیں دیتی۔ صورتحال غلط سمت میں جا رہی ہے، لہٰذا یہ عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔ تاہم جارجیا کے عوام کو میرا پیغام واضح ہے: آپ یورپی خاندان کا حصہ ہیں، مگر آپ کی حکومت کو لازمی اصلاحات کرنا ہوں گی۔’’
یورپی کمیشن نے جولائی میں جارجیا کو خبردار کیا تھا کہ اسے اگست تک آٹھ اہم اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، جن میں متنازع قوانین کی منسوخی اور یورپی ویزا پالیسی کے ساتھ ہم آہنگی شامل ہے۔ تاہم آر ایف ای/آر ایل کی رپورٹ کے مطابق اگست کے آخر میں جارجیا کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے بھیجا گیا جواب یورپی یونین کے تحفظات کو دور کرنے میں ناکام رہا۔
ادھر تبلیسی حکومت نے بارہا الزام عائد کیا ہے کہ برسلز ویزا فری نظام کو ’’دباؤ ڈالنے اور بلیک میلنگ کے آلے‘‘ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
![]()