اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون میں واقع کچہری کے قریب خودکش دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد شہید جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔ دھماکے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق، ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ دھماکا خودکش نوعیت کا تھا۔ جائے وقوعہ سے مبینہ خودکش بمبار کا سر بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ کچہری کی عمارت کو خالی کرا لیا گیا۔ وکلا، ججز اور سائلین کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق، دھماکے کو بھارتی اسپانسرڈ اور افغان طالبان سے منسلک گروہ فِتنۃ الخوارج کی کارروائی قرار دیا گیا ہے۔ حکام نے تحقیقات کے لیے اسپیشل ٹیم تشکیل دے دی ہے۔پمز اسپتال اسلام آباد کے ذرائع کے مطابق، شہید ہونے والوں میں شہری، وکلا اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔ اسپتال انتظامیہ نے شہداء اور زخمیوں کی فہرست جاری کر دی ہے۔

شہداء کی فہرست:

افتخار علی ولد سلطان محمود، سجاد شاہ ولد لعل چن، طارق ولد میرافضل، افتخار ولد سراج، سبحان الدین، ثقلین ولد مہدی، صفدر ولد منظور، شاہ محمد ولد محمد خلیل، زبیر گھمن (وکیل)، بداللہ ولد فتح خان، ایک نامعلوم شخص۔

زخمیوں کی فہرست:

مظہر ولد روزی خان (وکیل)، ارشاد (اے ایس آئی، تھانہ رمنا)، منتظر ولد فرحت عباس، اظہر ولد ظفر اقبال، عادل کیانی ولد طارق، عالم زر ولد شیر زادہ، یاسین ولد عبدالکریم، محمد عمران (ہیڈ کانسٹیبل)، احتشام ولد نزاکت، شمایلہ دختر انور حسین، نوید انجم ولد لیاقت، قیصر محمود ولد چوہدری محمد، مالک مسیح ولد ظہور، عمران جاوید (کانسٹیبل، تھانہ کوہسار)، محمد رمضان ولد محمد اعظم (بلوچستان پولیس)، میراعظم ولد غمین خان، حیدر خان (وکیل)، عمران ولد فرحان مسیح، کاظم ولد نوبہار، دو نامعلوم افراد۔

پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے علاقے کو سیل کر کے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں، جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ کی مکمل تلاشی مکمل کر لی ہے۔ دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروہ نے قبول نہیں کی۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے