
خیبر پختونخوا کے بڑے ہسپتالوں میں شمار ہونے والے پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں صحت کارڈ سہولیات عارضی طور پر بند ہونے کی خبروں پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی شدید برہم ہوئے اور ہسپتال کے ڈائریکٹر، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر اور دیگر ڈاکٹرز کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سخت ہدایات جاری کیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ "یہ تو بالکل بلنڈر ہوا ہے، عوام کی زندگی سے کھیلنا اور غفلت کسی صورت قبول نہیں۔” خیبرنامہ کے رپورٹر مدثر زیب کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ نے عوامی شکایات اور وائرل خبروں کے بعد فوری طور پر ہسپتال کا دورہ کیا۔
پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں گزشتہ روز صحت سہولیات عارضی طور پر معطل کر دی گئی تھیں۔ میڈیکل ڈائریکٹر کے دفتر سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق، یہ اقدام صحت سہولت پروگرام کے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے ہسپتال کے ڈائریکٹر سے کہا:”ڈاکٹر صاحب! آپ اور میں یہاں عوام کی خدمت کے لیے موجود ہیں۔ 7-8 گھنٹوں کے لیے اگر صحت کارڈ بند ہو جائے تو مریضوں کو تکلیف ہو گی اور اگر اس دوران کوئی مریض انتقال کر جائے تو اس کا ذمہ دار کون ہو گا؟ آپ کو تو کوئی کچھ نہیں کہے گا، حکومت جواب دہ ہے۔ مجھے کم سے کم اطلاع دی جاتی تو بہتر ہوتا۔ صحت اور تعلیم پر میں کمپرومائز نہیں کر سکتا۔”
وزیراعلیٰ نے ہسپتال کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر سے بھی بازپرس کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کا دو نکاتی ایجنڈا تعلیم اور صحت ہے۔ انہوں نے مزید کہا:”سات آٹھ گھنٹوں کے دوران ایک ہزار سے زائد مریض ہسپتال میں آتے ہیں، آپ لوگوں کو احساس ذمہ داری کا احساس کرنا چاہیے۔ سرکاری ہسپتالوں میں غریب لوگ ہی آتے ہیں، مالدار پرائیویٹ ہسپتال کا رُخ کرتے ہیں اور سرکاری ہسپتال کا یہ حال ہے، احتساب کا عمل شروع کرنا ہوگا۔ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ جس کا جو دل چاہے کرتا رہے۔”
دورے کے دوران ہسپتال کے نئے میڈیکل ڈائریکٹر، جنہوں نے صحت کارڈ بند کرنے کے نوٹیفیکیشن پر دستخط کیے تھے، وزیراعلیٰ کے برہم ہوتے ہی منظر سے غائب ہو گئے۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا اور مریضوں سے علاج معالجے کے حوالے سے گفتگو کی۔ انہوں نے ہسپتال میں احتساب کے عمل کی بھی نشاندہی کی۔
سرکاری ہسپتالوں میں صحت کارڈ غریب عوام کا واحد سہارا ہے۔ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ مریضوں کے بہتر مفاد کے لیے اپنے نعرہ "تعلیم اور صحت” کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سہولت کو بہتر انداز میں یقینی بنائے۔
![]()