سوشل میڈیا پر پابندی کو عوام نے آزادی اظہار پر حملہ سمجھا، سابق وزیراعظم کے گھر کو بھی نشانہ بنایا گیا
(ویب ڈیسک) نیپال کے وزیراعظم کے پی شرما اولی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ نیپالی وزیراعظم کے سیکرٹریٹ دفتر کی جانب سے وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ نیپال کے وزیراعظم کے دستخط سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ کے پی شرما اولی نے ملک میں جاری بحران کے حل کیلئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیپال میں کرپشن اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی کے خلاف کھٹمنڈو سمیت پورے ملک میں مظاہرے جاری ہیں جس میں 19 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ کرفیو کے دوران عوام بڑی تعداد میں دارالحکومت سمیت دیگر شہروں میں نکل آئی، مظاہرین پارلیمنٹ کی عمارت کی طرف بڑھنے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ حالات اس وقت مزید شدت اختیار کر گئے جب مشتعل افراد سیاستدانوں کے گھروں پر حملہ آور ہوئے جس میں کے پی شرما اولی اورسابق وزیراعظم شیر بہادر کا گھر بھی شامل تھا، مظاہرین نے کئی مقامات پر آگ لگا دی۔ سول سروسز ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے مطابق مظاہروں میں 250 افراد سے زائد زخمی ہوئے جو زیر علاج ہیں۔ ہفتے سے جاری شدید مظاہروں اور عوام کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے نیپالی وزیراعظم کے پی شرما اولی نے عہدے سے استعفیٰ دیا جبکہ حکومت نے ہلاکتوں کے بعد سوشل میڈیا پر لگائی گئی پابندی ختم کر دی۔ اس پابندی کے تحت 26 بڑے پلیٹ فارمز، بشمول فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب کو بند کر دیا گیا تھا۔ نیپالی حکام نے اس اقدام کو جعلی خبروں اور نفرت انگیزی کو روکنے کی کوشش قرار دیا تھا لیکن عوام نے اسے آزادی اظہار پر حملہ سمجھا۔کشیدہ صورتحال کے باعث کھٹمنڈو کے تری بھون ایئرپورٹ کو آپریشنز متاثر ہونے کی وجہ سے جزوی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے