کابل (ویب ڈیسک) — افغانستان کے شمالی صوبے بلخ میں آج صبح آنے والے طاقتور زلزلے نے تباہی مچا دی۔ مزار شریف اور گرد و نواح میں آنے والے 6.3 شدت کے جھٹکوں کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے۔ زلزلے کے جھٹکے کئی سیکنڈ تک محسوس کیے گئے، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔


زلزلے کا مرکز اور شدت

افغان محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کا مرکز مزار شریف شہر سے 35 کلومیٹر شمال مغرب میں تھا، جبکہ زمین کی گہرائی تقریباً 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔
زلزلے کے جھٹکے سمنگان، قندوز، جوزجان اور بلخ کے دور دراز علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق یہ زلزلہ "شمالی افغانستان کے حالیہ برسوں میں آنے والے شدید ترین زلزلوں میں سے ایک” ہے۔


جانی و مالی نقصان

بلخ کے گورنر آفس کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اب تک 20 افراد جاں بحق جبکہ 300 سے زائد زخمی حالت میں مختلف اسپتالوں میں منتقل کیے جا چکے ہیں۔
درجنوں مکانات زمین بوس ہو گئے ہیں، جبکہ کئی تاریخی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق مزار شریف کی مشہور نیلی مسجد (روضۂ حضرت علیؓ) کی بیرونی دیواروں اور گنبدوں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ تاہم ابتدائی معائنے کے مطابق مسجد کا اندرونی حصہ محفوظ بتایا جا رہا ہے۔ حکام نے حفاظتی اقدامات کے طور پر مسجد کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔


عوامی خوف و ہراس

زلزلے کے فوراً بعد شہری اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔
عینی شاہدین کے مطابق:

"ہم نماز کے بعد گھروں میں آرام کر رہے تھے کہ اچانک زمین زور سے ہلنے لگی، لوگ چیختے ہوئے باہر نکل آئے۔”

شہر کے مختلف اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، جہاں زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ مقامی انتظامیہ نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ بلند عمارتوں سے دور رہیں۔


امدادی کارروائیاں جاری

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دی گئی ہیں۔
ان کے مطابق:

"تمام صوبائی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ زلزلہ متاثرین کو فوری مدد فراہم کی جائے اور نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے۔”

افغان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے بھی امدادی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ مقامی رضاکار ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں۔


بین الاقوامی ردعمل

پاکستان، ایران اور ترکی نے زلزلے سے متاثرہ افغان عوام سے اظہارِ ہمدردی کیا ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا:

"پاکستان اس مشکل گھڑی میں افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، اور ہر ممکن انسانی و طبی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔”

عالمی ادارہ صحت (WHO) اور اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں نے بھی ممکنہ طبی و انسانی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔


ماہرین کا کہنا ہے

زلزلہ پیما ماہرین کے مطابق افغانستان تکتونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث زلزلوں کی زد میں ہے۔
گزشتہ چند برسوں میں افغانستان میں زلزلوں کی شدت اور تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی وجہ کمزور تعمیرات اور مناسب حفاظتی نظام کا فقدان ہے۔


نتیجہ

مزار شریف اور گرد و نواح کے علاقے اب بھی پس لرزوں کی زد میں ہیں۔ حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلند عمارتوں اور دیواروں کے قریب نہ جائیں۔
یہ زلزلہ افغانستان میں جاری انسانی بحران میں ایک نیا المیہ بن کر سامنے آیا ہے، اور ماہرین کے مطابق متاثرہ علاقوں میں بحالی کا عمل طویل اور دشوار ہوگا۔

Loading

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے