قریبی عزیز و اقارب والدین کی وفات کے بعد اثاثہ جات پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں،پولیس زندگی کو تحفظ فراہم کرے، شاہد جمال
پشاور(مدثر زیب) پشاور کے تھانہ یکہ توت کے علاقے سید حسن پیر کا رہائشی شاہد جمال رشتہ داروں کے ظلم و بربریت سے تنگ آ کر پشاور پریس کلب پہنچ گیا۔ پرُہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہد جمال ولد عبدالخالد نے بتایا کہ ان کے والد جو یو اے این ایچ سی آر میں ملازم تھے، کی وفات کے بعد ان کے تین چچا جاوید اقبال، ناصر جمال، فاروق اور ان کے بیٹے ان کے گھر میں پڑی نقدی،زیورات اور دیگر اشیاء لے اُڑے، انہوں نے فریاد کرتے ہوئے بتایا کہ رشتہ داروں نے اتنا احساس بھی نہیں کیا کہ یہ فوتگی والا گھر ہے، انہوں نے کہا کہ ان کے تینوں چچا اور ان کے بیٹے ان کے اثاثہ جات جن میں ان کے والد کی پنشن بھی شامل ہے کے پیچھے ہاتھ دھوڑ کر پڑ گئے ہیں اور حالات اس قدر سنگین ہو چکے ہیں کہ اب مجھے وہ قتل کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میرے ساتھ میری خالہ بھی ہیں ان کو بھی قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ آپ تمام اثاثہ جات سے ہاتھ دھو لیں اور سب کچھ ہمارے حوالے کر دیں۔ شاہد جمال نے بتایا کہ وہ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے ہیں اور اب اس دنیا میں ان کا ان کی خالہ کے سوا کوئی سہارا نہیں،آئے روز دھمکیوں کی وجہ سے پولیس سے بھی رابطہ کیا لیکن تھانہ بھانہ ماڑی کو درخواست دینے کے باوجود بھی ان کی کوئی قانونی مدد نہیں کی گئی اور نہ ہی عزیز و اقارب کے خلاف قدم اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے اور میری خالہ کی زندگی کو کوئی نقصان پہنچا تو ان کے ذمہ دار ان کے تینوں چچا اور ان کے بیٹے ہوں گے۔ انہوں نے آئی جی پولیس اور سی سی پی پشاور و دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کی زندگی کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے والدین کے اثاثوں پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔

![]()