انڈسٹریل سٹیٹ میں واقع ہاشمی وڈ انڈسٹری کا پلاٹ والد عبدالرشید خان اعوان نے خریدا تھا جس کا ثبوت سرحد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے پاس موجود ہے

مینجمنٹ زبردستی پلاٹ ہتھیانے کے درپے ہے، ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، عدالتوں سے کیس واپس لینے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں

اکنامک زون کا سی ای او جاوید اقبال خٹک اور سابق سیکرٹری عامر آفاق بھی اس کھیل میں شریک کار ہے، پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس

پشاور() ہاشمی وڈ انڈسٹری حیات آباد کے مالکان محمد انور خان اعوان اور آصف اللہ خان ولد عبدالرشید خان اعوان نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ پریس کانفرنس سے اپنے خطاب میں محمد انور خان نے کہا کہ حیات آباد انڈسٹری سٹیٹ میں واقع ہمارا پلاٹ جس پر ہاشمی وڈ انڈسٹری کے دفاتر قائم ہیں کو اکنامک زون مینجمنٹ زبردستی ہتھیانے کے درپے ہے اور اس کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں اور ہماری جمع پونجی ہم سے چھینی جا رہی ہے، ہم نے بینک سے قرض لے کر ہاشمی وڈ انڈسٹری قائم کی جو اکنامک زون کی مینجمنٹ ہم سے لینا چاہتی ہے۔ محمد انور خان نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حیات آباد انڈسٹریل سٹیٹ میں واقع ہاشمی وڈ انڈسٹری (پرائیویٹ) لمیٹڈپلاٹ نمبر 3- 3 A- 3 C روڈ B1 برقبہ 32کنال جو 1995-96 میں میرے والد عبدالرشید خان اعوان نے خریدا تھا جس کا ثبوت سرحد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے پاس موجود ہے۔ سرحد ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے 1995-96 میں 99 سال کیلئے لیز پر معاہدہ کیا تھا جو صرف وڈ انڈسٹری کیلئے تھا، اب چونکہ سرحد ڈویلپمنٹ ا تھارٹی کا نام تبدیل ہو کر اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی رکھ دیا گیا ہے لہٰذا ہم پلاٹ کا ٹیکس اکنامک زون ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کو ادا کر رہے ہیں جبکہ کمپنی کے پلاٹ میں لکڑی سے منسلک کام جاری ہے، پلاٹ میں 50کے وی کا ٹرانسفارمر بھی موجود ہے، بلڈنگ میں کشادہ مسجد، مشینری، ٹرالہ مشینیں، لیبر کیلئے رومز وغیرہ بنے ہوئے ہیں۔محمد انور خان نے مزید کہا کہ 29جولائی 2024کو منیجر سٹیٹ اکنامک زون حیات آباد ساجد نواز خٹک نے جعلی رپورٹ بنا کر 32 کنال پر مشتمل کمپنی کے پلاٹ کو کینسل کروا دیا، حالانکہ پلاٹ ہاشمی وڈ انڈسٹری کے نام پر تھا جبکہ کینسل اعوان ٹمبر سٹور (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے نام پر کیا گیا جبکہ ہم سے بقایا جات بھی اعوان ٹمبر سٹور کے نام سے وصول کرتے رہے اور ہمیں دلاسہ دیتے رہے کہ اس کو اصل نام یعنی ہاشمی وڈ انڈسٹری کے نام پر تبدیل کر دیں گے۔ اسی بناء پر ہوتے ہوتے آخر اس پلاٹ کو ہی کینسل کر دیا، پلاٹ کینسیلیشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے محمد انور خان نے کہا کہ ہمارے پاس اعوان ٹمبر سٹور کے نام پر جمع کی گئی رسیدیں بھی موجود ہیں جو بقول ساجد نواز اسی پلاٹ یعنی ہاشمی وڈ انڈسٹری کی ہیں۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اکنامک زون کا سی ای او جاوید اقبال خٹک اور سابق سیکرٹری عامر آفاق بھی اس کھیل میں شریک کار ہے جبکہ اب اکنامک زون کا نیا منیجر طاہرسبحان اسی کھیل کو آگے بڑھا رہا ہے۔ محمد انور خان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سابق منیجر اکنامک زون فیض محمد نے 22 مئی 2025 ء کو مجھے وائس میسج کے ذریعے گوجرانوالہ سے بلایا اور مجھے کہا کہ سیکرٹری اکنامک زون عامر آفاق کو دس کروڑ روپے دینے ہیں جبکہ دس کروڑ میں نے تقسیم کرنا ہے، پلاٹ آپ کو دوبارہ بحال کر دیا جائے گا، فیض محمد نے دھوکہ دہی کے ذریعے سے مجھ سے دستخط شدہ لیٹر پیڈ بھی لیاجو اس کے پاس موجود ہے۔ میرے انکار پر 17 جون 2025 کو مجھے واٹس ایپ میسج میں اشتہار بھیجا جو کہ پلاٹ کی نیلامی کا تھاجو کہ بعدازاں من پسند افراد کو دے دیا گیا، اب اکنامک زون کے سیکرٹری عامر آفاق نے 15 جولائی 2025 کو پلاٹ جس کا کل رقبہ 32 کنال ہے اس میں سے بیس کنال3 کروڑ 87 لاکھ 50 ہزار روپے میں وائٹ ماربل ورلڈ نامی کمپنی کو دے دیا، بیس کنال پلاٹ کی اصل قیمت تقریباً 70 کروڑ ہے جبکہ اونے پونے داموں من پسند افراد کو دیا گیا،کل رقبے میں بارہ کنال جس پر عمارت تعمیر ہے وہ توڑی جا رہی ہے اور قیمتی درختوں کو کاٹا جا رہا ہے۔آصف اللہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہمیں ذرائع سے معلوم ہوا کہ وائٹ ماربل ورلڈ کے مالک بے نامی ہیں، اصل مالک ڈاکٹر اسرار، ڈاکٹر نجیب اور اس کا بھائی اور ماربل کمپلیکس کا مالک محمد انور اور عامر ہیں۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر اسرار اور نجیب ہم سے قبضہ لینے میں پیش پیش ہیں اور بتاتے ہیں کہ ہمیں ڈیپارٹمنٹ بھجوا رہا ہے کہ ان سے پلاٹ خالی کروایا جائے۔محمد انور خان نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم اکنامک زون وغیرہ کی زیادتی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوئے جس کے کیسز ابھی زیر سماعت ہیں لیکن اکنامک زون مینجمنٹ نے عدالتوں کے فیصلے آنے سے پہلے ہی پلاٹ میں توڑ پھوڑ شروع کر دی جبکہ سول کورٹ اور عدالت عالیہ میں کیسز ابھی زیر التواء ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی، چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس ظلم کے خلاف ایکشن لیا جائے۔

Loading

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے