خطے میں کئی دہائیوں سے جاری کشیدگی اور سرحدی تناؤ کے بعد بالآخر پاکستان اور امارتِ اسلامی افغانستان کے درمیان دوحہ میں ایک تاریخی امن معاہدہ طے پا گیا۔یہ معاہدہ ریاستِ قطر کی میزبانی میں ہوا، جب کہ چین اور ایران ضامن ممالک کے طور پر شامل ہوئے۔ برادرانہ عزم کی تجدید دونوں فریقین نے اعتراف کیا کہ پاکستان اور افغانستان دو برادر اسلامی ممالک ہیں جن کا مقصد خطے میں پائیدار امن، باہمی احترام اور ترقی پر مبنی تعلقات قائم کرنا ہے۔—دفعہ ۱: سرحدی امن و استحکام دونوں ممالک نے فیصلہ کیا کہ چمن، ٹورخم اور غلام خان جیسے حساس سرحدی مقامات پر ہر قسم کی فائرنگ اور اشتعال انگیزی فوری طور پر بند کی جائے گی۔ایک مشترکہ سرحدی رابطہ مرکز (Joint Border Coordination Office) قائم کیا جائے گا جو براہِ راست فوجی رابطہ برقرار رکھے گا۔—دفعہ ۲: دہشت گردی کے خلاف تعاونافغانستان نے یقین دلایا کہ اس کی سرزمین پاکستان کے خلاف کسی گروہ کو استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔پاکستان نے وعدہ کیا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ اسلامی اور انسانی اصولوں کے مطابق تعاون جاری رکھا جائے گا۔دونوں ممالک نے تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور دیگر غیر ریاستی گروہوں کے خلاف معلوماتی تبادلے اور ممکنہ مشترکہ کارروائی پر اتفاق کیا۔—دفعہ ۳: تجارتی و انسانی رابطےچمن اور ٹورخم پر امن کاریڈور (Peace Corridor) کے قیام کا اعلان کیا گیا تاکہ تجارت بلا تعطل جاری رہے۔عام شہریوں، مریضوں اور تاجروں کے لیے خصوصی پاس نظام متعارف کرایا جائے گا تاکہ محفوظ آمد و رفت یقینی بنائی جا سکے۔—دفعہ ۴: میڈیا اور سفارتی آدابدونوں ممالک کے سرکاری ترجمان اور میڈیا ادارے ایک دوسرے کے خلاف اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں گے۔بیانات کو اسلامی اخوت اور باہمی احترام کی روشنی میں جاری کیا جائے گا۔—دفعہ ۵: نگرانی و ضمانتریاستِ قطر معاہدے کی میزبانی اور نگرانی کرے گی۔چین اور ایران ضامن ممالک کے طور پر اس معاہدے کی مکمل حمایت کریں گے۔ہر تین ماہ بعد جائزہ اجلاس (Review Meeting) دوحہ میں منعقد ہوگا۔—دفعہ ۶: نفاذ کی مدتیہ معاہدہ دستخط کے دن سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر دو سال کے لیے برقرار رہے گا۔دونوں ممالک کی باہمی رضامندی سے یہ مدت خود بخود مزید دو سال کے لیے بڑھ جائے گی۔ یہ معاہدہ جنوبی ایشیا کے لیے ایک نئی امید کی کرن سمجھا جا رہا ہے — جہاں تنازع کی راکھ سے امن کی پہلی چنگاری پھوٹی ہے۔

Loading

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے