بھائی عطاء اللہ کے رشتہ تنازعہ پر انتہائی اقدام پر مجبور ہوا، ملزم ثناء اللہ کا اعتراف
پشاور(مدثر زیب سے) تھانہ مچنی گیٹ پولیس نے پی اے ایس آئی کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ پشاور پولیس لائنز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشن مسعود بنگش نے بتایا کہ مقتول صفدراور ملزم ثنا ء اللہ دونوں اے ایس آئی ہیں، ثناء اللہ نے اپنے دوست جواد کے ساتھ مل کر پی ا ے ایس آئی صفدر خان کو قتل کیا۔ تفصیلات کے مطابق 8ستمبر 2025 کو ورسک ڈویژن کے تھانہ مچنی گیٹ کی حدود تلارزئی پل کے قریب اراضیات سے ایک نعش برآمد ہوئی تھی جس کو اسلحہ آتشین سے نشانہ بنایا گیا تھا، جائے وقوعہ سے دو خالی خول 30بور، ایک خالی خول 9ایم ایم اورمقتول کی موٹر کار برآمد ہوئی جبکہ موٹر کار میں مقتول پی اے ایس آئی صفدر خان کا پولیس یونیفارم بھی موجود تھا۔ پولیس نے نعش کو پوسٹ مارٹم کی غرض سے ہسپتال منتقل کیا جبکہ افسران بالا نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور اہلکار کے قتل میں ملوث ملزمان کا سراغ لگانے کیلئے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی، تفتیش کے دوران سی سی ٹی وی فوٹیجز میں مقتول کی گاڑی کو مختلف مقامات پر دیکھا گیاجس سے مقتول کی اپنے فلیٹ واقع پہاڑی پورہ سے روانگی اور جائے وقوعہ تک رسائی کا تعین ہوا۔ دوران تفتیش متعدد مشکوک افراد کو شامل تفتیش کیا گیا، جس کے بعد ملزم جواد ولد اول گل سکنہ مغدرزئی کو ٹریس کرکے گرفتار کرلیاجس نے بدوران تفتیش وقوعہ ہذا کا انکشاف کیا اور وادات میں شریک دوسرے ملزم ثناء اللہ ولد واصل خان سکنہ ترناب چارسدہ کیساتھ عرصہ 11سال سے دیرینہ تعلقات استوار کرنا بتایا۔ جواد نے بتایا کہ وقوعہ ہذا کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ملزم ثناء اللہ کے کہنے پر باہمی صلاح مشورہ اور منصوبہ بندی کی گئی تھی،ملزم جواد نے موقع واردات کی باقاعدہ نشاندہی کی اس کے انکشافات کی روشنی میں ملزم ثناء اللہ تک رسائی حاصل کی گئی۔ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق ملزم ثناء اللہ کو گرفتار کرنے کے بعد اس سے تفتیش کی گئی جس نے وقوعہ ہذا کا اعتراف کرکے بتایاکہ ملزم جواد اور میں آپس میں گہرے دوست ہیں اور عرصہ تین ماہ سے مقتول صفدر خان اے ایس آئی کے قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ملزم ثنا ء اللہ نے بھی جائے وقوعہ کی نشاندہی کی اور پولیس نے اس کی نشاندہی پر آلہ قتل 30بور پستول بھی برآمد کرلیا،ملزم ثناء اللہ نے مزید بتایا کہ میرے بھائی عطا ء اللہ کا رشتہ طے ہوا تھالیکن کچھ عرصہ بعد اختلافات پیدا ہوئے اور دونوں خاندانوں کے درمیان ناچاقیاں خطرناک حد تک بڑھ گئیں جبکہ مقتول صفدر خان ملزم ثناء اللہ کے مخالفین کا ساتھ دیتا تھا جس سے مجھے جان کے خطرات لا حق ہوئے اس لئے میں نے ملزم جواد کیساتھ مل کرمنصوبہ بندی کے تحت صفدر خان کو تھانہ مچنی گیٹ کی حدود تلارزئی نزد پل پر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

Loading

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے