عبدالبصیر قلندر

عمران خان کا جیل میں آٹھ سو سے زائد دن گزر گئے۔ عمران خان جب گرفتار نہیں ہوئے تھے تو پاکستان تحریک انصاف والے کہتے تھے عمران خان ہمارے ریڈ لائن ہے۔ بقول تم لوگوں ( پی ٹی آئی ) کو اب بھی لگتا ہے کہ وہ ان کا ریڈ لائن ہے۔ تو ان کے حوالے سے ن لیگ کے رہنما وفاقی وزیر حنیف عباسی قومی اسمبلی کے فلور پر کہہ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی کے بھائی اب ان کا فاتحہ پڑھ لیں۔

جس کے بعد افغانستان ٹائمز کے نام سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خبر چلائی کہ پی ٹی آئی کا بانی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ جس پر سوشل میڈیا پر کافی شور و غل مچا ہوا ہے۔ مشرقی پڑوسی ہندوستان کی پروپگنڈا مشنیں ( ٹی وی چینلز ) بھی تیز ہوگئی ہیں اور یہ پروپیگنڈا شروع کردیا ہے کہ عمران خان جیل میں کئی دن قبل مر گیا ہے۔ بات ہو رہی ہے ریڈ لائن کی تو جس نے یہ کہا تھا کہ عمران خان ان کہ ریڈ لائن ہے۔ پی ٹی آئی کا وہ رہنما یعنی مراد سعید بذات خود ریاست پاکستان کو کئی اہم اور سنجیدہ کیسز میں ریاست پاکستان کو مطلوب ہے۔ جس کے باعث وہ بھی لگ بھگ 800 دن سے روپوش ہیں۔ ان کی روپوشی کے دوران ان کے حوالے سے بھی کئی مرتبہ مرنے کی خبریں پھیلی لیکن پشاور نشتر ہال میں پارٹی کنوینشن سے وڈیو تقریر کے بعد وہ ساری افواہیں دم تھوڑ گئیں۔ تازہ صورت حال یہ ہے کہ وزیر اعلی سہیل آفریدی عمران خان سے ملاقات کے لیے بضد ہیں جبکہ ان کے مخالفین اپنی طرف سے بھر پور کوشش میں ہیں کہ یہ ملاقات نہ ہو۔ پی ٹی آئی کی مخالف سیاسی جماعتیں بالخصوص ن لیگ اور پیپلز پارٹی جو کہ وفاق میں اتحاد ہے سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے کیسز عدالتوں میں ہیں اور پی ٹی آئی عدالتوں کے ذریعے اپنے کیسز ختم کرائے۔ پی ٹی آئی کو نارملائز کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے ہزار بار کوششیں کیں کہ پی ٹی آئی کو مذاکرات کے لیے آمادہ کریں۔

لیکن پی ٹی آئی قیادت کے آپس میں اختلافات کے باعث یہ کوششیں تاحال رائیگاں ثابت ہوئیں۔ اس سارے عمل میں اگر دیکھا جائے تو خیبر پختونخوا میں طرز حکمرانی مکمل طور پر سخت تنقید کی زد میں ہے۔ اس صوبے کے عام شہری بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ سہیل آفریدی کے پاس صوبہ چلانے کا کوئی ویژن نہیں۔ ادارے مکمل طور پر مفلوج ہیں۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر کی صفائی ستھرائی کا جواب بھی صوبے کے چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ دے رہا ہے۔ مختصر یہ کہ پی ٹی آئی کی ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے ساتھ سیاسی چپقلش کے باعث خیبر پختونخوا روز بروز زوال پذیر ہوتا جا رہا ہے۔

مسقبل میں بھی صوبائی حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں کہ صوبے میں بڑھتی دہشت گردی سمیت اداروں میں موجود افراتفری کو کس طرح ختم کیا جائے سکے گا۔

Loading

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے