

پشاور (مدثر زیب) صوبائی دارالحکومت پشاور کے مصروف ترین علاقے صدر مین روڈ پر واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹر کے مین گیٹ پر پیر کے روز خودکش حملہ کیا گیا جس نے شہر میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ حملہ آور نے مرکزی دروازے کے قریب خود کو زور دار دھماکے سے اڑا دیا، جس کے بعد دوسرا دھماکہ بھی ہوا اور متعدد دہشت گرد ہیڈکوارٹر کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔


دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں تین ایف سی اہلکار شہید جبکہ کئی زخمی ہوئے۔ شہید اہلکاروں میں حوالدار عالم زیب خان (پلاٹون 277)، سپاہی ریاست خان (پلاٹون 478) اور سپاہی الطاف خان (پلاٹون 277) شامل ہیں۔ زخمیوں میں سپاہی ارشد، لانس نائیک ظاہر، سپاہی ریاست خان، سپاہی عرفان خان اور سویلین امجد خان (راہ گیر) شامل ہیں جنہیں فوری طور پر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ ایل آر ایچ انتظامیہ کے مطابق زخمیوں کی حالت تسلی بخش ہے اور اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے عمارت کو گھیرے میں لیا اور بھرپور مقابلے کے بعد دونوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔ سی سی پی او پشاور ڈاکٹر میاں سعید احمد نے تصدیق کی کہ تمام دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔


معاونِ خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بزدلانہ واقعات قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پولیس اور سی ٹی ڈی کو مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے دعا بھی کی۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اور کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل عمر احمد بخاری نے ایف سی لائنز میں شہدا کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔ آئی جی ایف سی نارتھ، آئی جی پولیس، چیف سیکریٹری سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کرکے شہدا کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
ڈپٹی کمشنر پشاور کیپٹن (ر) ثناء اللہ خان نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے بہتر سے بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ابھی تک کسی دہشت گرد تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
![]()