ریاست اس وقت طاقتور بنتی ہے جب اس کے ادارے قانون کے تابع ہوں، سابق گورنر
پشاور(سٹی رپورٹر)سابق گورنر حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ قانون کے طالب علم قانون کے پاسبان، عدل، کردار اور صبر کے علمبردار ہوتے ہیں، کوئی بھی ریاست اس وقت مضبوط ہوتی ہے جب اس کے ادارے قانون کے تابع ہوں، طالب علم اپنی کتابوں کو اپنا ہتھیار، قلم کو تلوار اور اپنے کردار کو دفاع بنائیں، اس قوم کا مستقبل روشن ہی ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پشاور میں لاء سٹوڈنٹس فورم کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز، چیئرمین پاکستان بار کونسل نور عالم خان، افشان حسین، صدر لا سٹوڈنٹس فورم طلحہ امیر اور دیگر سمیت طلبا و طالبات کی بڑی تعداد شریک تھی۔ تقریب سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور قانون کی تعلیم سمیت اسکی عملی زندگی میں ضرورت و کردار پر روشنی ڈالی۔ تقریب سے خطاب میں سابق گورنر حاجی غلام علی کا کہنا تھا کہ ہمارے یہ نوجوان بچے بچیاں قانون کے پاسبان، عدل، کردار اور صبر کے علمبردار ہیں، آپ وہ خوش نصیب لوگ ہیں جنہوں نے اس علم کا انتخاب کیا جو انصاف، عدل اور سچائی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون محض دفعات کا مجموعہ نہیں یہ ضمیر کی آواز ہے، یہ ریاست کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور یہ قوم کی اخلاقی قوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانانِ قانون یاد رکھیں، آپ صرف ایک پیشہ نہیں سیکھ رہے، بلکہ قوم کی امانت سنبھالنے جا رہے ہیں، جب کوئی مظلوم انصاف کی تلاش میں عدالت کے دروازے پر آتا ہے، تو وہ دراصل آپ جیسے قانون دانوں پر اعتماد کرتا ہے، لہٰذا، آپ کی کتابیں آپ کے ہتھیار ہیں، آپ کا قلم آپ کی تلوار ہے، اور آپ کا کردار آپ کا دفاع ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی قوم انصاف کے بغیر مضبوط نہیں رہ سکتی۔ ریاست اُس وقت طاقتور بنتی ہے جب اس کے ادارے قانون کے تابع ہوں، اور قانون اُس وقت باوقار بنتا ہے جب قانون کے طلبہ اور ماہرین صبر، سچائی، اور کردار کے ستون پر کھڑے ہوں۔ سابق گورنر کا کہنا تھا کہ قانون پڑھنا آسان ہے، مگر عدل قائم کرنا ہمت اور صبر کا امتحان ہے۔

![]()