فارسٹ انتظامیہ اورمقامی ایم این اے و ایم پی اے لمبی تان کر سو گئے، نقصانات کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

بریکوٹ کے بیشتر علاقے خطرناک آگ کی زد میں آ گئے، دیر ویلفیئر آرگنائزیشن کے صدر حاجی سلطان یوسف و دیگر کی پریس کانفرنس

پشاور(مدثر زیب) دیر بالا کے دو افتادہ مقام بریکوٹ شرینگل فارسٹ ڈویژن کے جنگلات گزشتہ ایک ماہ سے آگ کی لپیٹ میں ہیں لیکن فارسٹ انتظامیہ اور مقامی ایم این اے اور ایم پی اے لمبی تان کر سو چکے ہیں۔ اس حوالے سے دیر ویلفیئر آرگنائزیشن کے صدر حاجی سلطان یوسف اور دیر لالا جی نے دیر بالا کے مکینوں کے ہمراہ پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بریکوٹ جس میں ہیٹکون بانڈہ کمپارٹمنٹ نمبر 269،باشمبا بانڈہ کمپارٹمنٹ نمبر 270، کینگل کمپارٹمنٹ نمبر 273، 272، 271 رینج پاتراک شدید آگ کی لپیٹ میں ہیں جبکہ مقامی اور بریکوٹ والے لوگ گزشتہ ایک مہینے سے لگی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن خطرناک آگ دن بدن پھیلتی جا رہی ہے جس کے باعث دیودار اور دیگر قیمتی درخت جل کر راکھ ہو رہے ہیں،قوم اور ملک کا اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ آگ لگنے کا مقام کمراٹ روڈ سے چار گھنٹے کی پیدل مسافت پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقام پر پانی ہے نہ ہی کوئی اور بندوبست جبکہ جنگلات تک رسائی کے لیے کسی قسم کی کوئی روڈ بھی موجود نہیں جس کی وجہ سے مقامی آبادی بھی آگ بجھانے میں ناکام ہو چکی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ سے لگی آگ پر نہ تو حکومت توجہ دے رہی ہے نہ فارسٹ انتظامیہ۔

دیر بالا کے صوبائی ممبران کیوں خاموش ہیں،انہوں نے مقامی ایم پی اے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو تو جنگلات میں لگی آگ کا ایشو اسمبلی فلور پر اٹھانا چاہیے تھا لیکن آپ کی خاموشی کا کیا مطلب؟ انہوں نے پاکستان آرمی سے مطالبہ کیا کہ وہ دیر بالا کے جنگلات میں لگی آگ بجھانے میں اب اپنا کردار ادا کرے کیونکہ آگ سے اب دیگر علاقے بھی متاثر ہونا شروع ہو گئے جبکہ اس بات کی جوڈیشل تحقیقات کی جائے کہ یہ آگ کیسے لگی اور عوامی اور حکومتی اثاثے کو کیوں جلایا گیا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آگ پر قابو پانے کے لیے مشینری استعمال کر کے دیر بالا کی عوام کی مدد کی جائے جبکہ آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹر کے بغیر کوئی چارہ ممکن نہیں کیونکہ وقت کم ہے اور آگ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں زبانی جمع خرچ نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر عملی کارروائی نہ کی گئی تو پھر دیر بالا کی عوام پرامن احتجاج پر مجبور ہوگی۔

Loading

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے