پشاور(نیوز رپورٹر) پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے سینئرنائب صدر تاج محمد اور جنرل سیکرٹری شمس التاج نے ساتھیوں سمیت پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کے سطح پر گریڈ 12 سے 14 اور گریڈ 14 سے 16 میں پروموشن کے لیے سال گزرنے کے باوجود تاحال سنڈیارٹی لسٹیں جاری نہیں کی گئیں حالانکہ قانون کے مطابق ہر سال ماہ جنوری میں صوبائی سینیارکی لسٹیں جاری کی جاتی ہیں اور 31 مارچ تک فائنل لسٹیں شائع کر کے پروموشن کے لیے ڈی پی سی منعقد کرنا ڈائریکٹریٹ کی ذمہ داری ہے لیکن ڈائریکٹریٹ کی سطح پر بعض افسران عرصہ دراز سے کرسیوں پر براجمان ہیں اور محکمہ صحت کے سب سے بڑے کیڈر پیرامیڈکس کے مسائل کا حل ان کی ترجیح میں شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ رمضان المبارک میں ہم نے پرامن احتجاجی دھرنا دیا جس کے نتیجے میں سیکرٹری ہیلتھ نے ہمارے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہا نی کرائی اور گریڈ 16 سے 17 تک کے سینئر پیرامیڈکس کی پروموشن دینے کے لیے مارچ میں ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کی میٹنگ بھی منعقد کی گئی لیکن تاحال اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن روکنے کے لیے کئی افراد روڑے اٹکا رہے ہیں لہذا ہماری درخواست ہے کہ یہ نوٹیفکیشن جلد از جلد جاری کیے جائیں۔


سینئر نائب صدر تاج محمد نے کہا کہ میڈیکل فیکلٹی جو کہ پیرامیڈکس اور الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کے لیے ایگزامینیشن کی باڈی ہے اس میں غیر متعلقہ کیڈرکے لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ ادارہ کرپشن کا اڈہ بن گیا ہے لہٰذا میڈیکل فیکلٹی میں محکمہ صحت کے تجربہ کار افراد کو بٹھانا چاہیے تاکہ وہ ادارے سے انصاف کریں۔ انہوں نے سیکرٹری صحت جو بورڈ آف گورنر کے چیئرمین بھی ہیں سے مطالبہ کیا کہ فوری ایکشن لیں اور میڈیکل فیکلٹی میں محکمہ صحت سے تعلق رکھنے والے افراد کو تعینات کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ گریجویٹ پیرا میڈیکل کالج پشاور میں بی ایس کی کلاسز شروع کرنا حکومت کا احسن اقدام ہے، ہم صوبائی حکومت کے مشکور ہیں کہ 2018 میں بندوبستی اضلاع کو 60 فیصد کے حساب سے پیرا میڈکس کی پوسٹیں اپ گریڈ کی گئی لیکن اس وقت سابق فاٹا کی وجہ سے مرجڈ اضلاع اس اپ گریڈیشن سے محروم ہے اور مسئلہ جوں کا تو ہے، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنے وعدے ایفا کرے اور 60 فیصد کے حساب سے پیرامیڈکس کی پوسٹوں کی اپ گریڈیشن کرے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تاج محمد نے کہا کہ پیرا میڈکس کے بڑے کیڈر فارمیسی ٹیکنیشن جس کا پرانا نام ڈسپنسر تھا کہ اپ گریڈ پوسٹوں پر سروسز رول کے خلاف فارمیسی کو پروموٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو ہمیں منظور نہیں اور سروسز رول کے مطابق ان پوسٹوں کو پر کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ آؤٹ سورسنگ اور پرائیویٹائزیشن کے نام پر صوبائی حکومت صوبے کے 57 سرکاری ہسپتالوں کی ٹھیکیداروں کو بندر بانٹ کر رہی ہے،یہ غریب دشمن اور مریض دشمن اقدام ہے ماضی میں بھی جتنے بھی ہسپتال آؤٹ آف سورس کیے گئے ان کا حال عوام کے سامنے ہے۔ پریس کانفرنس سے پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے سیکرٹری جنرل شمس تاج نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ عوام سے مفت صحت کی سہولیات نہ چھینی جائیں اور علاج کو مہنگا نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر اگر سنیارٹی لسٹیں جاری نہ کی گئی تو پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدے داروں کے ساتھ ہر یونٹ کے صدور،جنرل سیکرٹری 11، 12اور 13 نومبر کو سیکرٹری ہیلتھ کے دفتر کے سامنے پرامن احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اگربدقسمتی سے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو تیسرے دن پورے صوبے میں غیر معینہ احتجاج کا اعلان کیا جائے گا جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت محکمہ صحت کے حکام پر عائد ہوگی۔

Loading

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے